پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے جج کے گھر گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کے مقدمے میں اقدام قتل سمیت کئی دفعات شامل کی ہیں۔ گھریلو ملازمہ کی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد اسلام آباد کے تھانہ ہمک میں درج ایف آئی آر میں مزید دفعات کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ’جسم کے بیشتر اعضا کی ہڈیوں کو توڑنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔‘14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کو سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ نے مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ملزمہ نے یکم اگست تک لاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت بھی حاصل کر رکھی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ بچی کو انصاف فراہمی کے احکامات بھی جاری کر رکھے ہیں۔ سول جج چودھری عاصم حفیظ کی گھریلو ملازمہ کے والدین نے الزام لگایا تھا کہ ان کی بچی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بچی کا تعلق پنجاب کے ضلع سرگودھا سے ہے اور وہ کچھ عرصے سے اسلام آباد میں جوڈیشل آفیسر کے گھر بطور ملازمہ کام کر رہی تھی۔ بچی کی والدی نے کہا تھا کہ جب وہ اپنے شوہر اور بھائی کے ساتھ 23 جولائی کو بچی سے ملاقات کے لیے اسلام آباد گئے تو معلوم ہوا کہ بچی پر شدید تشدد کیا گیا ہے۔