آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ افغان شہریوں کا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونا علاقائی امن و استحکام کے لیے نقصان دہ ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے قلعہ بالا حصار (ہیڈکوارٹرز فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا ۔ شمالی) میں یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خیبرپختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع کے قبائلی عمائدین کے ساتھ ساتھ تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے معززین سے بھی ملاقات کی۔ بات چیت کے دوران آرمی چیف نے پاکستان کے بہادر قبائل کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور دہشت گردی کی لعنت کو شکست دینے میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کے ان کے ناقابل یقین عزم کو سراہا۔جنرل عاصم منیر نے کہا کہ قوم کے غیر متزلزل عزم کے ساتھ، پاکستان کامیابی سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہا ہے تاکہ علاقے میں سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ایک مستحکم اور پرامن ماحول بنایا جا سکے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے اور افغان شہریوں کا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونا علاقائی امن، استحکام کے لیے نقصان دہ اور عبوری افغان حکومت کی جانب سے دوحہ امن معاہدے سے انحراف ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کو کالعدم تنظیموں کے لیے دستیاب پناہ گاہوں اور افغان سرزمین پر کارروائی کی چھوٹ پر تحفظات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر قیمت پر کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ اس موقع پر قبائلی عمائدین نے انہیں یقین دلایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس کا نظریہ کسی بھی قبیلے کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا اور وہ ہر مشکل میں ریاست کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
آرمی چیف نے ضم شدہ اضلاع اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت سماجی و اقتصادی ترقی کو بلند کرنے کے لیے جاری کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ جنرل عاصم منیر نے اپنے ان خیالات کا اظہار بھی کیا کہ صوبہ خیبرپختونخوا کو کانوں اور معدنیات کے بڑے ذخائر، سیاحت کے لیے بھی خوبصورت علاقوں سے بھی نوازا گیا ہے جو یقیناً لوگوں کی فلاح کے لیے علاقے کی تقدیر بدل دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج اپنے قبائلی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی کیونکہ انہوں نے مادر وطن کے امن اور خوشحالی کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ یہ وقت تمام قبائلی علاقوں کو ترقی دینے اور نوجوانوں پر توجہ مرکوز کرنے کا ہے۔ انہوں نے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے تک اس کے خلاف جنگ میں پاک فوج، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے ٹی ٹی پی خوارج کے لیے لائف لائن بننے والے نارکو کے خطرے کو ختم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں دہشت گردی میں اضافہ دہشت گردوں سے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی ایک بے سود کوشش ہے، تاہم دہشت گردوں کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ ریاست پاکستان کے سامنے سر تسلیم خم کر دیں، اور اگر وہ اپنی غلط راہ پر گامزن رہے تو انہیں ختم کردیا جائے گا۔
آرمی چیف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف دشمن قوتوں کے پروپیگنڈے سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ جنرل عاصم منیر نے پاک فوج، ایف سی، لیویز، خاصہ داروں اور پولیس کے بہادر قبائلیوں، افسروں اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور پاکستان میں مکمل امن واپس آئے گا۔ قبل ازیں آرمی چیف کی آمد پر کور کمانڈر پشاور نے ان کا استقبال کیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان بھر میں امن و عامہ کی صورت حال خراب ہوئی ہیں اور دہشت گرد گروپوں کی جانب سے حملے بلاروک ٹوک جاری ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے پاکستان میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ 12 جولائی کو ژوب میں واقع گیریژن میں دہشت گردوں کے حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور جوابی کارروائی میں 5 دہشت مارے گئے تھے۔ آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا تھا کہ بلوچستان کے علاقے ژوب کینٹ میں علی الصبح دہشت گردوں کے ایک گروپ نے حملہ کیا اور تنصیب میں گھسنے کی کوشش کی جنہیں ڈیوٹی پر موجود جوانوں نے روکا اور فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں دہشت گرد چھوٹی جگہ پر محدود ہوگئے۔ کلیئرنس آپریشن کی تکمیل کے بعد جاری بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ حملے میں زخمی ہونے والے مزید 5 جوان بھی شہید ہوگئے اور تعداد 9 ہوگئی جبکہ اس دوران 5 دہشت گرد بھی مارے گئے۔ بعد ازاں 16 جولائی کو ایک مرتبہ پھر بلوچستان کے ضلع ژوب میں مسلح عسکریت پسندوں کے ایک گروپ کی جانب سے آدھی رات کے بعد کینٹ کے علاقے میں حملے کی کوشش کی گئی تھی تاہم سیکیورٹی فورسز نے اس سے ناکام بنایا تھا۔