پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں تاخیری حربے دکھائی دے رہے ہیں جن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ سنیچر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 10 روز قبل مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے، سات روز قبل قومی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے اور اس کے بعد آئین بڑا واضح ہے کہ 90 روز میں انتخابات ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اس ڈیڈلائن کو عبور کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ غیرآئینی اقدام ہو گا۔‘ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور ایسے ہی دباؤ کے نتیجے میں چند روز قبل محسن لغاری نے بھی نہ چاہتے ہوئے پارٹی سے لاتعلقی اور آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو ان کو وہ بیان یاد دلانا چاہتے ہیں جو انہوں نے پہلے روز دیا تھا کہ شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان کے مطابق ’کیا آپ ان حالات کو لیول پلیئنگ فیلڈ سمجھتے ہیں، اگر نہیں سمجھتے کیا اس کا نوٹس لیا جائے گا۔‘ انہوں نے چیف جسٹس، الیکشن کمیشن سے اس صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔ شاہ محمود قریشی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پارٹی کے چیئرمین ہیں، اور رہیں گے۔ کوئی ان کا نعم البدل نہیں ہو گا اور نہ ہی کوئی ایسی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے حوالے سے ابہام پیدا کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں مگر ان میں کوئی حقیقت نہیں۔ اگر کوئی ایسی خام خیالی رکھتا ہے تو جلد دور ہو جائے گی۔