پاکستان میں پولیس برطانیہ میں پاکستانی نژاد کم عمر بچی سارہ شریف کی ہلاکت کے بعد تین افراد کو تلاش کر رہی ہے جنہیں میڈیا رپورٹس سے فرار ہونے میں مدد مل رہی ہے۔ عرب نیوز کے مطابق یہ بچی 10 اگست کو برطانیہ میں گھر سے مردہ حالت میں ملی تھی۔ سارہ شریف کے والد نے بذریعہ فون اپنی بچی کی موت اطلاع برطانوی پولیس کو دی تھی۔ لندن سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سرے کے علاقے سے سارہ شریف کی لاش ملنے کے بعد برطانوی پولیس نے 10 اگست کو تفتیش کا آغاز کیا تھا۔ سارہ کے والد عرفان شریف بچی کی لاش ملنے سے ایک روز قبل اپنی پارٹنر بینش بتول اور بھائی فیصل ملک کے ہمراہ برطانیہ چھوڑ گئے تھے۔جہلم میں ڈومیلی پولیس سٹیشن کے انسپکٹر ملک نثار نے کہا ہے کہ ’ہم عرفان، بینش اور فیصل کو گرفتار کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ وہ مسلسل اپنا ٹھکانہ تبدیل کر رہے ہیں۔‘ راولپنڈی ریجنل پولیس آفس کے ترجمان سردار نثار احمد خان کا کہنا ہے کہ ’میڈیا ہر منٹ کی رپورٹنگ کر رہا ہے اور میرے خیال میں فیملی اسی لحاظ سے اپنی جگہ تبدیل کر رہی ہے۔ وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے خبروں کا سہارا لے رہے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے کئی چھاپے مارے لیکن ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔ یہ کیس ہمارے لیے ایک چیلنج ہے۔‘ پولیس کے چھاپوں کے بعد لڑکی والد عرفان شریف کے رشتہ دار بھی روپوش ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف برطانوی پولیس نے اپیل کی ہے کہ اس حوالے سے کسی کے پاس معلومات ہوں تو وہ پولیس کے ساتھ شیئر کرے۔ پولیس نے کہا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ابھی تک موت کی حتمی وجہ معلوم نہیں ہوئی، تاہم سارہ کے جسم پر بہت سے زخم ہیں جن میں کچھ پرانے ہیں۔ سارہ شریف پانچویں جماعت کی طالبہ تھیں۔