پاکستان کی اقتصادی امور کی وزارت نے اسلام آباد میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی بینک اور پاکستان کمزور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے رواں مالی سال ملک کو تقریباً 2 ارب ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن کے ساتھ ملاقات میں گفتگو کے دوران نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کو مستحکم کرنے اور پائیدار اقتصادی نمو کے لیے اصلاحات پرعمل پیرا ہے۔ ملاقات میں پاکستان میں عالمی بینک کے جاری منصوبوں کی مجموعی کارکردگی پر تبادلہ خیال ہوا اور اس کا جائزہ لیا گیا ۔ ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد کے لیے مختلف ترجیحی شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے عالمی بینک کی ٹیم کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان عالمی بینک کے ساتھ اپنی ترقیاتی شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی معاشی ترقی میں عالمی بینک کی انتظامیہ بالخصوص عالمی بینک کی کنٹری ٹیم کی کوششوں کو سراہا۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے وزیر خزانہ کو جاری منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک پاکستان کے ساتھ مل کر منصوبوں پرعمل درآمد، کارکردگی کو بہتر بنانے اورغیر ملکی وسائل کی تقسیم کے حجم کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے نتیجے میں جاری مالی سال کے دوران تقریبا ًدوارب ڈالر کی معاونت کا ہدف ہے۔ وزیر خزانہ نے عالمی بینک کی ٹیم کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے اور معیشت کے استحکام کے لیے جاری کوششوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ ترجیحی خصوصا توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے نفاذ سے پاکستان کو ترقی کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا ۔ حکومت ان شعبوں پرخصوصی توجہ بھی دے رہی ہے ۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے وزیر خزانہ کو رائز ٹو پروگرام کے بارے میں بریفنگ بھی دی۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ مشترکہ کوششیں رواں مالی سال کے دوران تقریباً 2.0 ارب ڈالر کی تقسیم کو ہدف بنا رہی ہیں۔ وزیر خزانہ نے گزشتہ سال آنے والے سیلاب کے دوران عالمی بینک کی فوری مدد کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیر نو کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے ملک کی ہنگامی ضروریات سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے لیے عالمی بینک کی مزید مدد کی ضرورت ہے ۔