سپریم کور ٹ نے نیب ترامیم کیس کامحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی ا ٓئی کی نیب ترامیم کیخلاف درخواست قابل سماعت قراردے دی۔ تین رکنی بینچ میں سے جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے سے اختلاف کیا، سپریم کور ٹ نے 50 کروڑ روپے سے کم کرپشن کی نیب شق کالعدم قرارد ے دی،عدالت نے واپس ہونے والے نیب مقدمات کا ریکارڈ 7 روز میں متعلقہ عدالتوں کو بھجوانے کا حکم دیا۔
سپریم کور ٹ نے نیب ترامیم کی کئی شقیں کالعدم قراردے دیں، عدالت نے ماضی سے نیب ترامیم کے اطلاق کی شق بھی کالعدم قراردے دی، سپریم کورٹ نے فیصلے میں نیب اور احتساب عدالت کے واپس کیے گئے ریفرنسز کے فیصلے بھی کالعدم قراردے دیے۔
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دے دی ہیں، فیصلے کی روشنی میں سیاستدانوں پر نیب مقدمات بحال ہو جائیں گے۔عدالت کا کہنا تھا کہ سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں،فیصلے میں کہا گیا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں،عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔
سپریم کورٹ میں فیصلے میں کہا کہ نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور 14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں،50کروڑروپے کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال ہو گئے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، نیب ترامیم کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں 50 سے زائد سماعتیں کی گئیں۔ سپریم کورٹ کے تین رکن بینچ میں چیف جسٹس پاکستان کے ساتھ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔