قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ایران کی جانب سے رہا کیے جانے والے پانچ امریکی شہریوں کو لے کر قطری طیارہ پیر کو تہران ایئرپورٹ سے دوحہ روانہ ہو گیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق معاملے سے واقفیت رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ رہا ہونے والے امریکی شہریوں کے ساتھ ان کے خاندان کے دو افراد اور قطر کے تہران میں سفیر بھی جہاز پر موجود ہیں۔ ایران کے پریس ٹی وی کے مطابق امریکہ کی قید سے رہا ہونے والے پانچ ایرانی قیدیوں میں سے دو مہرداد معین انصاری اور رضا سرہنگ پور دوحہ پہنچ گئے ہیں۔ دوحہ کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں امریکہ نے ایران کے منجمد چھ ارب ڈالر بھی جاری کر دیے۔قبل ازیں روئٹر نے رپورٹ کیا تھا کہ قطر کی ثالثی میں مہینوں سے جاری مذاکرات کے بعد ایران کے چھ ارب ڈالر کے فنڈز غیرمنجمد کرنے کے بعد پیر کو پانچ امریکی قیدیوں کو حوالے کرنے کے معاہدے پر عملدرآمد ہو گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے بتایا تھا کہ جنوبی کوریا میں منجمد فنڈز پیر کو ایران کے حوالے کیے جائیں گےاور ایران میں زیرحراست پانچ امریکی شہریوں کا امریکہ میں قید پانچ ایرانیوں کے بدلے میں تبادلہ ہو گا۔ رہا ہوکر قطر پہنچنے والے دوہری شہریت کے حامل پانچ امریکی شہری وہاں سے امریکہ روانہ ہوں گے۔ تفصیلات میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی شہریوں کی حوالگی کے بدلے میں امریکہ میں موجود پانچ ایرانیوں کو رہا کر دیا جائے گا اور وہ ایران کا سفر کر سکیں گے۔ تاہم ایرانی حکام اور ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ رہا ہونے والے ایرانیوں میں سے ایک کے امریکہ میں ہی رہنے کا امکان ہے۔ پہلی بار 10 اگست کو منظر عام پر آنے والا قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان جاری بڑے اضطراب کو دور کر دے گا۔
دوسری جانب جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ معاہدے پر پیش رفت کو یقینی بنانے اور مسئلے کے حل کے لیے فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رہا کیے جانے والے امریکیوں میں دہری شہریت کے حامل 51 سالہ سیامک نمازی اور 59 سالہ عماد شرقی شامل ہیں اور دونوں تاجر ہیں، جبکہ 67 سالہ ماہر ماحولیات مراد تہباز برطانوی شہریت بھی رکھتے ہیں۔ انہیں گزشتہ ماہ جیل سے نکال کر گھر میں نظربند کر دیا گیا تھا۔ چوتھے امریکی شہری کو بھی گھر میں نظربند کر دیا گیا تھا جبکہ ایک اور امریکی شہری جس کی شناحت ظاہر نہیں کی گئی ہے، وہ بھی گھر میں نظربند تھے۔ ایرانی حکام نے امریکہ کی جانب سے رہا کیے جانے والے پانچ ایرانیوں کے نام مہرداد معین انصاری، قمبیز عطار کاشانی، رضا سرہنگ پور کفرانی، امین حسن زادے اور قاویح افراسیابی بتائے ہیں۔ دو ایرانی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ قاویح افراسیابی رہائی کے بعد امریکہ میں ہی رہیں گے۔
واشنگٹن نے معاہدے کے ابتدائی اقدام کے طور پر ایران کے منجمد فنڈز کے چھ ارب ڈالرز جنوبی کوریا سے قطر منتقلی کی اجازت دینے کے لیے پابندیاں ہٹا دی ہیں۔ امریکی پابندیوں کی وجہ سے یہ فنڈز جنوبی کوریا میں منجمد کر دیے گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ جنوبی کوریا عام طور پر ایران کے تیل کے سب سے بڑے صارفین میں سے ایک ہے۔ دوحہ کی جانب سے اس معاہدے کی نگرانی کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ایران اس بات کو یقینی بنائے گا کہ غیرمنجمد فنڈز کو خوراک اور ادویات پر خرچ کیا جائے گا۔ امریکی ریپبلکنز کی جانب ایران کے فنڈز کی منتقلی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ریپبلکنز کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن، جو ڈیموکریٹ ہیں، دراصل امریکی شہریوں کے لیے تاوان ادا کر رہے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے اس معاہدے کا دفاع کیا ہے۔