اسلام آباد میں روسی سفارت خانے نے کہا ہے کہ پاکستان کو روس سے مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی پہلی کھیپ موصول ہوگئی ہے، جو کہ توانائی کے شعبے میں اس کی روس سے دوسری بڑی خریداری ہے۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سفارت خانے کا کہنا ہے کہ یہ کھیپ ایران کے راستے پاکستان پہنچی ہے جو کہ رواں برس کے آغاز میں دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت پاکستان کو روسی خام تیل کی پہلی ترسیل موصول ہونے کے بعد آئی ہے۔ رواں برس جنوری میں ایک روسی وفد معاہدے کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں بات چیت کے لیے اسلام آباد پہنچا تھا، 3 روزہ اجلاس کے دوران دونوں ممالک نے رواں برس مارچ کے آخر تک ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تمام تکنیکی مسائل (انشورنس، نقل و حمل اور ادائیگی کے طریقہ کار) کو حل کرنے کا فیصلہ کیا۔ دونوں فریقین کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ منظور شدہ تکنیکی امور پر اتفاق رائے کے بعد تیل اور گیس کے تجارتی لین دین کو اس طرح ترتیب دیا جائے گا کہ اس کا دونوں ممالک کے لیے باہمی اقتصادی فائدہ ہو۔
پاکستان میں روسی سفارتخانے نے آج ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ روس سے ایک لاکھ میٹرک ٹن ایل پی جی کی کھیپ ایران کے سرخس اسپیشل اکنامک زون کے راستے پاکستان پہنچا دی گئی ہے۔ روسی سفارت خانے کے مطابق دوسری کھیپ کی ترسیل پر مشاورت جاری ہے تاہم سفارت خانے نے اس عمل میں ایران کے شامل ہونے کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں، فی الوقت یہ بھی واضح نہیں ہوا کہ ایل پی جی کی اس کھیپ پر کتنی لاگت آئی ہے یا یہ اس میں رعایت دی گئی ہے یا نہیں۔ پاکستان کہہ چکا ہے کہ اس نے روسی تیل کی قیمت چینی کرنسی میں ادا کی تھی لیکن اس معاہدے کی قیمت کبھی ظاہر نہیں کی گئی۔ پاکستان کی زیادہ تر بیرونی ادائیگیاں توانائی کے شعبے میں کی جانے والی درآمدات پر مشتمل ہیں اور روس سے رعایتی نرخوں پر درآمدات کچھ ریلیف کا سبب بنیں گی کیونکہ پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے مسئلے کے ساتھ معاشی بحران کا سامنا ہے، جس کے سبب اس کے بیرونی قرضوں پر ڈیفالٹ کا خطرہ رہتا ہے۔