مقبوضہ بیت المقدس:سابق فلسطینی قیدیوں کے امور کے کمیشن نے 28 ستمبر 2000ء کو انتفاضہ الاقصیٰ (دوسری فلسطینی انتفاضہ) کے شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی قابض ریاست کے ذریعے حراست میں لیے جانے فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ 35ہزار ہوگیا۔ فلسطینی محکمہ امور اسیران جمعرات کو "سند نیوز ایجنسی” کو موصول ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی گرفتاریوں سے فلسطینی معاشرے کے تمام طبقات اور مرد و خواتین، جوان اور بوڑھے متاثر ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ کل 28 ستمبر 2023ء کو الاقصی انتفادہ (2000-2005) کی 23 ویں سالگرہ ہے۔ یہ تحریک اس وقت کے دائیں بازو کے اسرائیلی اپوزیشن لیڈر ایریل شیرون کے مسجد اقصیٰ کے اشتعال انگیز دورے کے جواب میں پھوٹ پڑی تھی۔ فلسطینی محکمہ امور اسیران نے وضاحت کی کہ ان مقدمات میں سے تقریباً 21,000 نابالغ بچوں کی گرفتاریاں ریکارڈ کی گئیں، اس کے علاوہ اس کے آخری اجلاس میں قانون ساز کونسل کے نصف ارکان کی گرفتاری کے علاوہ متعدد وزراء، سینکڑوں ماہرین تعلیم، صحافی ، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں میں کارکنان شامل تھے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی کہ انتفاضہ کے عرصے میں 2600 سے زائد فلسطینی لڑکیوں اور خواتین کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں 4 خواتین بھی تھیں جن میں سے ہر ایک نے سخت حالات میں جیل میں بچوں کو جنم دیا۔ انسانی حقوق کے سرکاری ادارے نے قابض حکام کی جانب سے الاقصیٰ انتفاضہ کے شروع ہونے کے بعد سے 32,000 سے زائد انتظامی حراستی احکامات جاری کیے گئے۔
Check Also
برطانیہ عالمی جنگوں میں لڑنے والے مسلمان فوجیوں کے لیے یادگار تعمیر کرے گا
برطانیہ اُن لاکھوں مسلمان فوجیوں کے لیے ایک جنگی یادگار تعمیر کر رہا ہے جنہوں …