امریکی ایوان نمائندگان میں سخت گیر ریپبلکنز نے حکومت کو عارضی طور پر فنڈ دینے کے لیے پیش کیے گئے بل کو مسترد کر دیا ہے جس کے بعد حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن یقینی ہو گیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایوان نے 232 میں سے 198 ووٹوں سے ایک ایسے اقدام کو شکست دی ہے جس کے تحت حکومتی فنڈنگ میں 30 دن کی توسیع ممکن ہوتی اور شٹ ڈاؤن کو روکا جا سکتا۔اس شکست کے بعد ریپبلکنز کے پاس ایسی کسی واضح حکمت عملی کا فقدان نظر آتا ہے جو اس شٹ ڈاؤن کو روک سکے۔ ووٹنگ کے بعد ہاؤس کے سپیکر کیون میک کارتھی کا کہنا ہے کہ چیمبر اب بھی قدامت پسندانہ پالیسیوں کے بغیر فنڈنگ میں توسیع پاس کر سکتا ہے جنہوں نے ڈیموکریٹس کو الگ کر دیا تھا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آگے کیا ہو گا۔ توقع ہے کہ چیمبر میں سنیچر کو دوبارہ ووٹنگ ہو گی۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’اگر آپ ہار مان لیں تو یہ صرف ناکامی ہے۔‘ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن سے 20 لاکھ کے قریب سرکاری ملازمین اور امریکہ کے سابق و حاضر سروس فوجیوں میں سے بیشتر کی تنخواہیں رُک جائیں گی۔ رواں سال مئی میں صدر جو بائیڈن اور ایوان نمائندگان کے سپیکر میک کارتھی کے درمیان مالی سال 2024 کے اخراجات کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا تاہم انتہائی بازو کے ریپبلکنز کے ایک چھوٹے دھرے نے اس معاہدے کو مسترد کر دیا تھا۔ ملک میں نیا مالی سال یکم اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے اور کانگریس وفاقی حکومت کے بجٹ پر تا حال متفق نہیں ہو سکی۔ ایوان نمائندگان کی ان دونوں جماعتوں میں اگلے ماہ کے بجٹ کے حجم ، روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی امداد، میکسیکو کی سرحد پر مایگریشن کنٹرول اور سماجی بہبود کے پروگراموں پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی امریکہ میں اس طرز کے شٹ ڈاؤن ہو چکے ہیں اور سب سے طویل ترین شٹ ڈاؤن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں ہوا تھا جو 35 دن تک جاری رہا۔