سرینگر:جموں و کشمیر کے ریاستی جانور، کشمیری ہرن، جسے "ہانگُل” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کی آبادی میں پچھلے کئی سالوں سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ہانگُل کو انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی ‘ریڈ ڈاٹا لسٹ’ کی ‘انتہائی خطرے سے دوچار’ کیٹیگری میں رکھا گیا ہے۔ وائلڈ لائف کے ایک تازہ سروے کے مطابق کشمیری ہانگل کی تعداد 287 جاپہنچی ہے اور گزشتہ 4 برسوں میں 50 ہانگل بڑھ گئے ہیں۔سال 2021 میں کشمیری ہانگل کی تعداد 261 تھی جبکہ 2019 میں یہ تعداد 237 تھی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کشمیر میں سرخ ہرن کی نسل کو ہانگل کہا جاتا ہے جو کہ جنوبی کشمیر کے ترال، وسطی ضلع کے گاندربل اور سرینگر کے مضافات میں واقع داچھی گام نیشنل پارک میں پائے جاتے ہیں۔ایسے میں 141 مربع کلو میٹر پر محیط داچھی گام نیشنل پارک کشمیری ہانگل کا مسکن مانا جاتا ہے۔ ایک زمانے میں سرخ ہرن کی ایک نسل دنیا کے کئی حصوں میں پائی جاتی تھی لیکن اب اس نسل کی واحد آماجگاہ داچھی گام نیشنل پارک ہے۔ہانگل کا ایک ریوڑ گزشتہ برس فروری کے مہینے میں داچھی گام نیشنل پارک میں دیکھا گیا تھا جس کی ایک ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئی تھی۔مارچ 2022 میں ترال کے شکار گاہ علاقے میں تیندوے نے ایک کشمیری ہانگل کو اپنا شکار بنایا تھا جو اپنے ایک ریوڑ الگ ہوگیا تھا۔ کشمیری ہانگل کا شماریاتی سروے ہر دو برس کے بعد کیا جاتا ہے۔ہانگل کی آبادی کا تخمینہ لگانے کے لئے کیے گئے سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ سال 2004 میں ہانگل کی تعداد 197 تھی۔سال2006 میں ان کی تعداد 153 تھی۔اسی طرح سال 2008 میں 127،سال 2009 میں یہ تعداد 175 جاپہنچی،سال 2011 میں218،وہیں سال 2015 میں 183، سال 2017 میں ہانگل کی تعداد 214 درج کی گئی۔اسی طرح سال 2019 میں ان کی تعداد 237 تھی اور سال 2021 میں کشمیری ہانگل کی تعداد 261 تھی۔
Home / کشمیر / کشمیری ہرن، جسے "ہانگُل” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کی آبادی میں پچھلے کئی سالوں سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے
Check Also
ڈیلاس پیس اینڈ جسٹس سینٹر کا کشمیری رہنما یاسین ملک کی رہائی کا مطالبہ
ڈیلاس پیس اینڈ جسٹس سینٹر نے کشمیری رہنما یاسین ملک کی فوری رہائی پر زور …