نیویارک : سابق امریکی صدر بارک اوباما کی جانب سے اسرائیل کی فلسطین میں جاری جارحیت پر بیان سامنے آیاہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کے سابق صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل برداشت ہے ، اس میں کسی نہ کسی حد تک ہم سب شریک ہیں، یہ سب کچھ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے دیرپا امن کے حصول میں دہائیوں کی ناکامی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کا حملہ ہولناک تھا، ان کا کوئی جواز نہیں، اسرائیل حماس جنگ کی باریک بینی سمجھنا ضروری ہے، کسی کے ہاتھ صاف نہیں ہیں۔ اوباما نے ’اوباما فاؤنڈیشن‘ کے ڈیموکریسی فورم میں بات کرتے ہوئے تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل اور "قبضے” کے خاتمے پر زور دیا۔ سابق امریکی صدر نے اسرائیلی قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کو "ہم سب کے لیے اخلاقی حساب کتاب” قرار دیا۔ علاوہ ازیں امریکی سینیٹر اور سابق صدارتی امیدوار برنی سینڈرز نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی بچے بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے کہ اسرائیلی اور امریکی بچے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی تباہی جدید دور کے سب سے زیادہ ہولناک لمحات میں سے ایک ہے، پناہ گزینوں کے کیمپوں اور ایمبولینسوں پر اندھا دھند بمباری سے ہزاروں مرد، عورتوں اور بچوں کا قتل عام کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ واضح رہے کہ امریکا باضابطہ طور پر جنگ بندی کی حمایت نہیں کرتا، کیونکہ صدر بائیڈن بارہا اسرائیل کے حماس کے خلاف اس کے دفاع کے حق پر زور دے چکے ہیں۔ بائیڈن نے حال ہی میں ترقی پسند گروہوں اور عالمی رہنماؤں کے دباؤ کے بعد اپنا لہجہ تبدیل کر کے ایک انسانی "جنگ بندی” کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔