فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز رفح کراسنگ کے ذریعے کسی بھی زخمی فلسطینی یا دوہری شہریت کے حامل افراد کو غزہ کی پٹی سے مصر نہیں جانے دیا گیا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک رُکن نے بتایا کہ کراسنگ پوائنٹ اسرائیل کی جانب سے زخمیوں کی فہرست منظور نہ کرنے کی وجہ سے بند رہا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق یہ جنگ ایک ماہ قبل شروع ہوئی تھی جب حماس کے عسکریت پسند اسرائیل میں داخل ہوئے اور تقریباً ایک ہزار 400 افراد کو ہلاک کر دیا جن میں زیادہ تر عام شہری شامل تھے جبکہ 239 کو یرغمال بنا لیا۔ حماس کو تباہ کرنے کے مقصد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری اور زمینی حملے کر کے جوابی کارروائی کی جس میں حماس کے زیر انتظام فلسطینی علاقے کی وزارت صحت کے مطابق 10 ہزار 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رفح ٹرمینل جو بمباری کے شکار غزہ کی پٹی کو مصر سے جوڑتا ہے، یکم نومبر کو دوبارہ کھول دیا گیا تھا تاکہ چھوٹے فلسطینی علاقے میں پھنسے غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل شہریوں کے انخلا کی اجازت دی جا سکے۔ فلسطینی ہلال احمر اور حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق سرحد کی طرف جانے والی ایمبولینسوں پر اسرائیلی حملوں کے بعد دو دن کی بندش رہی۔ اسرائیل کی فوج نے کہا تھا کہ اس نے ایک ایمبولینس کو نشانہ بنایا جو ’حماس کے دہشت گرد سیل‘ کے زیر استعمال تھی۔ رفح کراسنگ پوائنٹ پر اے ایف پی کے ایک صحافی نے دن کے وقت مصر میں داخل ہونے کی اُمید میں لوگوں کا ایک بڑا ہجوم دیکھا۔ جرمن پاسپورٹ رکھنے والے مازن داناف نے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ کی صورتحال ’خوفناک‘ ہے۔ نہ بجلی ہے، نہ پانی، نہ ایندھن، ہسپتالوں میں بھیڑ ہے۔‘ مصر نے کہا ہے کہ وہ کراسنگ کے ذریعے لگ بھگ 7000 غیر ملکیوں کو نکالنے میں مدد کرے گا۔