توقع کی جارہی ہے کہ حماس جنگ بندی کے دوسرے دن اسرائیل سے مزید قیدیوں کے بدلے یرغمالیوں کا تبادلہ کرے گی۔ خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق غزہ میں سات ہفتوں کی جنگ کے بعد چار روزہ سیزفائز کے پہلے دن 24 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران حماس نے 240 کے لگ بھگ افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ جمعے کو حماس کے یرغمالیوں کے جواب میں اسرائیل نے 39 فلسطینیوں کو جیل سے رہا کیا تھا۔ غزہ سے آزاد ہونے والوں میں 13 اسرائیلی، 10 تھائی شہری اور فلپائن کے ایک شہری تھے۔ چار دنوں کے دوران حماس کم از کم 50 اسرائیلی یرغمالیوں اور اسرائیل کی حکومت 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ رہائی پانے والے ہر اضافی 10 یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کی جا سکتی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ سیزفائر کی مدت میں اضافہ ہو جائے گا۔
جمعے کی صبح جنگ بندی کا آغاز غزہ کے رہائشی 23 لاکھ فلسطینیوں کے لیے پہلی خاموشی لے کر آیا جو اسرائیل کی مسلسل بمباری سے خوفزدہ اور مایوس تھے جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی بمباری کے باعث تین چوتھائی آبادی کو ان کے گھروں سے نکال دیا گیا اور رہائشی علاقوں کو ملیامیٹ کر دیا گیا۔ جمعے کو غزہ کے عسکریت پسندوں کی طرف سے اسرائیل پر راکٹ فائر کیا جانا بھی روک دیا گیا۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سیزفائر نے اسے خوراک، پانی اور ادویات کی ترسیل کو 21 غزہ کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد تک پہنچانے کے قابل بنایا ہے۔ انسانی امداد کے قافلوں کے دوبارہ غزہ میں داخل ہونے کے بعد کھانا پکانے والی گیس بھی رہائشیوں تک پہنچائی جا رہی ہے۔ سنیچر کو غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں گیس کے خالی کین اور دیگر کنٹینرز ہاتھوں میں پکڑے لوگوں کی لمبی قطار ایک فلنگ سٹیشن کے باہر اس امید میں انتظار کر رہی تھی کہ کچھ نئے ڈیلیور کردہ ایندھن میں سے اُن کو بھی کچھ حصہ ملے گا۔ ایک ماہ سے زیادہ عرصے میں پہلی بار امداد شمالی غزہ تک پہنچی جو اسرائیل کی زمینی کارروائی کا مرکز ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک قافلے نے لڑائی سے بے گھر ہونے والے لوگوں کو پناہ دینے والے دو مراکز میں آٹا پہنچایا۔
اقوام متحدہ کہ اُس کے کارکنوں نے فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی سے مل کر 40 مریضوں اور اُن کے خاندان کے افراد کو لڑائی سے متاثرہ غزہ شہر کے ایک ہسپتال سے قدرے پراُمن خان یونس شہر کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا ہے۔ چار روزہ جنگ بندی سے غزہ کے رہائشیوں نے قدرے سکون کا سانس لیا ہے تاہم زیادہ تر کو خدشہ ہے کہ لڑائی دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ دوسری جانب اسرائیل میں زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ حماس یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو رہا نہیں کرے گی۔ اسرائیل نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اپنا بڑا حملہ دوبارہ شروع کر دے گا۔ اس بیان سے اُن امیدوں پر خدشات کے بادل چھا گئے ہیں کہ جن کے مطابق یہ معاہدہ بالآخر تنازعے کو ختم کرنے میں مدد دے سکتا ہے جس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو ہوا دے کر مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تصادم کے خدشات کو جنم دیا ہے۔