افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت نے کہا ہے کہ پاکستان میں پھنسے افغان تاجروں کے 3 ہزار کنٹینرز کی ترسیل شروع ہو گئی ہے۔ افغانستان کی باختر نیوز ایجنسی کے مطابق وزارت نے منگل کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ’کراچی کی بندرگاہ سے افغان تاجروں کے ٹرانزٹ سامان کے 3 ہزار کنٹینرز کی ترسیل کا عمل شروع ہو گیا ہے۔‘ وزارت نے کہا کہ ’افغانستان کے وفد کا وزارت صنعت و تجارت کے ڈائریکٹر کی سربراہی میں اسلام آباد آنے کا ایک مقصد کراچی کی بندرگاہ پر افغان تاجروں کے کارگو کے 3 ہزار سے زائد کنٹینرز کو چھڑوانا تھا۔‘
بتایا گیا کہ ’پاکستان کے وزرائے خارجہ و تجارت کے ساتھ بات چیت کے نتیجے میں ٹرانزٹ میں 3 ہزار کنٹینرز کے سامان کی منتقلی کے لیے مفاہمت ہوئی ہے۔‘ واضح رہے کہ نئی ٹرانزٹ پالیسی کی وجہ سے افغان تاجروں کا تجارتی سامان جو رواں سال 3 اکتوبر سے 16 نومبر تک روک دیا گیا تھا اس کو نقل و حمل کی اجازت دی گئی ہے۔ اس سے قبل افغانستان نے پاکستان کے حکام پر زور دیا تھا کہ وہ کراچی کی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ان کے کنٹینرز کو جانے کی اجازت دے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق درآمدی سامان سے لدے یہ کنٹینرز اس وقت سے بندرگاہ پر کھڑے تھے، جب پاکستان نے تجارتی سامان کو افغانستان لے جانے کے لیے راہداری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ دوسری جانب پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ اس کی بندرگاہوں سے افغانستان میں ڈیوٹی فری سامان جاتا ہے اور پھر وہاں سے واپس پاکستان سمگل ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو ٹیکس کی مد میں لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ افغانستان کے وزیر برائے صنعت و تجارت نورالدین عزیزی نے پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات میں یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ پاکستان میں افغانستان کے سفارت خانے سے جاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں ’دونوں ممالک کو درپیش ٹرانزٹ کے مسائل اور چیلنجز‘ پر بات چیت ہوئی۔
پشاور میں افغان قونصل خانے کے ایک عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’کئی ماہ اسے ہمارے سینکڑوں کنٹینرز بندرگاہ پر کھڑے ہیں جبکہ کچھ کو وہاں ایک برس سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ ’ان کنٹینرز میں موجود سامان خراب ہو رہا ہے جس کی وجہ سے تاجروں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘ اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تنازع دونوں کے درمیان موجود تنازعات میں سے ایک ہے۔ گذشتہ ماہ پاکستان نے غیرقانونی طور پر مقیم لاکھوں افغان تارکین وطن کو واپس جانے کا حکم دیا تھا اور بہت سوں کو ملک بدری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔