اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئیر نائب صدر شیر افضل خان مروت کا کہنا ہے کہ کل ہم عمران خان سے جب جیل میں ملے تو خصوصی طور پر تنظیمی معاملوں اور کیسز پر گفتگو ہوئی۔ آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ ملاقات کے دوران سب سے پہلا معاملہ جس پر گفتگو ہوئی وہ چئیرمین پی ٹی آئی کی نامزدگی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں بیرسٹر گوہر تھے، میں تھا، عمیر نیازی تھے اور علی ظفر تھے۔
شیر افضل نے کہا کہ ’وہاں میٹنگ میں یہ ڈیسائیڈ (فیصلہ) ہوا کہ چونکہ خدشات یہ تھے کہ جب 2018 میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے یہ فیصلہ دیا کہ آرٹیکل 62 کے تحت اگر کوئی شخص نااہل ہوچکا ہو تو وہ پارٹی کا سربراہ نہیں رہ سکتا، اور میاں نواز شریف نے سینیٹ کے جو ٹکٹ جاری کیے تھے وہ سارے کالعدم قرار دیے گئے اور ان لوگوں کو آزاد الیکشن لڑنا پڑا۔ لہذا ہم سمجھتے تھے کہ ہم دو طرح سے ٹریپ ہوں گے، یا تو یہ بلے کا نشان لیں گے یا دوسرا یہ کہ کسی بھی اسٹیج پر یہ کہہ سکتے تھے کہ پی ٹی آءی نے جو ٹکٹ جاری کیے ہیں وہ متنازع ہوگئے‘۔ انہوں نے کہا کہ آج کل کے حالات میں یہ بعید نہیں تھا کہ ہمارے تمام ٹکٹ ہولڈرز کو یہ متنازع بناتے اور آزاد لڑنے پر مجبور کرتے۔ ’خان صاحب کے سامنے یہ ایشو لائے گئے تو انہوں نے بنا کوئی وقت ضائع کیے فوراً کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں جائیں‘۔شیر افضل مروت نے کہا کہ ’یہ جو قانونی ضرورت ہے یہ مجبوری کی حالت میں ہے‘۔ اس سوال پر کہ عمران خان نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کو چئیرمین پی ٹی آئی نامزد کردیں؟ شر افضل مروت نے جواب دیا ’یہ اسی وقت ہی فیصلہ ہوگیا تھا‘۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بیرسٹر گوہر کے ’نام کی حد تک یہ کہا تھا کہ نام آپ نے کل دو بجے اناؤنس کرنا ہے‘۔ شیر افضل نے بتایا کہ یہ فیصلہ بھی ہوا کہ عمران خان کی فیملی کا کوئی شخص انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لے گا۔
شیر افضل کے مطابق یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ہوں گی اور خیبرپختونخوا میں علی امین گنڈا پور صدر ہوں گے۔اس سوال پر کہ چئیرمین سپ کیلئے بیرسٹر گوہر کو ہی کیوں چنا گیا؟ شیر افضل مروت نے جواب دیا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ جن موجودہ طوائف الملوکی سے ہم گزر رہے ہیں، ہمارے خلاف ظلم و جبر کا جو بازار گرم ہے، اس میں ایسا شخص چاہیے جو فرںٹ پر جاکر پارٹی کو لیڈ کرسکے، ’خان صاحب کی سوچ یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں اور ہم سب سمجھتے ہیں کہ اس دور میں وکلاء جو ہیں وہ ہراول دستے کا کردار ادا کرسکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں اور ملک کے دیگر حصوں میں۔۔۔ وکیلوں کو ترجیح دی جائے گی‘۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عمران خان کی نااہلیت ختم نہیں ہوجاتے بیرسٹر گوہر ذمہ داریاں ادا کریں گے اس کے بعد خان صاحب دوبارہ چئیرمین شپ سنبھال لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب نے مجھے ذمہ داری تفویض کی ہے کہ ملک بھر میں الیکشن مہم شروع کریں، کل ہم پنجاب جارہے ہیں اور پنجاب بھی اسی طرح اٹھے گا جس طرح خیبرپختونخوا اٹھا تھا۔