پشاور ہائیکورٹ نے پاکستانی خواتین سے شادی کرنے والے افغان باشندوں کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے انہیں پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ جمعے کو پشاور ہائی کورٹ میں پاکستانیوں سے شادی کرنے والے افغان باشندوں کی پی او سی کے لیے کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد نے کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت میں استدعا کی گئی کہ ’انہیں پی او سی کارڈ جاری کیا جائے کیونکہ افغان شوہروں کے پاس سفری دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے ان کی پاکستانی بیگمات کو مشکلات کا سامنا ہے۔‘عدالت نے دلائل سننے کے بعد تمام 109 افغان باشندوں کو پی او سی کے لیے اہل قرار دے کر متعلقہ حکام کو قانون کے مطابق پاکستان اوریجن کارڈ بنانے کا حکم دیا ۔ درخواست گزاروں کے وکیل ایڈووکیٹ سیف اللہ محب کاکا خیل کے مطابق ان کے پاس 102 افغان باشندوں کے کیسز تھے جن میں کئی افغان باشندوں کے بچے بھی پاکستان پیدا ہوئے ہیں اور اب یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اسی لیے ان خاندانوں کو بہت سے مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ افغان باشندوں سے شادی کرنے والی خواتین کا تعلق صوبے کے مختلف اضلاع سے ہے۔ ’کچھ افغان شہریوں کے پاس افغان پاسپورٹ نہیں تھا اور کچھ کے پاس افغان سٹیزن کارڈ موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ پاکستان اوریجن کارڈ کے اہل نہیں تھے لیکن عدالت کے فیصلے کے بعد یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔‘ وکیل سیف اللہ محب کاکا خیل کا کہنا تھا کہ پاکستان اویجن کارڈ کے ذریعے غیرملکی پاکستانی شہری کے تمام حقوق حاصل کر سکتے ہیں تاہم اس کارڈ کا حامل شخص پاسپورٹ نہیں بنوا سکتا اور ووٹ نہیں ڈال سکتا۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے 17 نومبر کو پشاور ہائیکورٹ نے پانچ افغان شہریوں کو پاکستان اوریجن کارڈ کے حصول کے لیے اہل قرار دے کر نادرا کو پی او سی جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔