Breaking News
Home / پاکستان / نوازشریف کیلئے الیکشن لڑنے کی راہ ہموار، العزیزیہ ریفرنس میں بھی سزا کیخلاف اپیل منظور، قائد ن لیگ بری

نوازشریف کیلئے الیکشن لڑنے کی راہ ہموار، العزیزیہ ریفرنس میں بھی سزا کیخلاف اپیل منظور، قائد ن لیگ بری

اسلام آباد)(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیل منظور کرتے ہوئے احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کالعدم قرار دیکر باعزت بری کر دیا، عدالت نے نیب کی العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا بڑھانے کی درخواست بھی مسترد کر دی، دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے اینالیسز کیا کہ نواز شریف ہی اصل مالک ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاءخود کہہ رہے ہیں انکے پاس ملکیت ثابت کرنے کا کوئی ثبوت نہیں، سب مفروضوںپر مبنی ہے، مفروضے پر تو سزا نہیں بنتی،وکیل امجد پرویز نے کہا کوئی ایسا کیس نہیں جس میں منطقی ثبوت موجود ہوئے بغیر ملزم کو سزا دی گئی،جسٹس میاں گل اورنگزیب نے کہا نیب آپ کو بہت رعایت دے رہی ہے پتا نہیں آپ کیوں نہیں لے رہے؟قانونی ماہرین کے مطابق سزا کیخلاف اپیل منظور ہونے سے اب نواز شریف کے الیکشن لڑنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی العزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کیخلاف اپیل اور نیب کی جانب سے سزا بڑھانے کی درخواست کی سماعت ایک ساتھ کی۔ اس موقع پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ صرف زیر کفالت کے ایک نکتے پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپکے دلائل تو مکمل ہو گئے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے نواز شریف کے زیر کفالت سے متعلق کچھ ثابت کیا ہے؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ استغاثہ کے اسٹار گواہ واجد ضیا نے اعتراف کیا تھا کہ زیر کفالت سے متعلق کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب نے کوئی ثبوت دیا کہ اپیل کنندہ کے زیر کفالت کون تھے؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ بے نامی کی تعریف سے متعلق مختلف عدالتی فیصلے موجود ہیں ، ہم نے ٹرائل کورٹ کے سامنے بھی اعتراضات اٹھائے تھے ، ٹرائل کورٹ نے تین چیزوں پر انحصار کیا ، ٹرائل کورٹ نے پانامہ کیس میں دائر سی ایم اے کو بنیاد بنایا ، تینوں سی ایم اے حسن نواز، مریم نواز اور حسین نواز نے جمع کرائیں ، نواز شریف کی جانب سے ایک بھی سی ایم اے جمع نہیں کرائی گئی ، ٹرائل کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ جمع کرائی گئی سی ایم ایز مجرمانہ مواد ہیں ، ایک بھی سی ایم اے ثابت نہیں کرتی کہ نواز شریف ان اثاثوں کے مالک ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بار ثبوت ملزمان پر منتقل کرنے کیلئے عدالت نے کس چیز پر انحصار کیا؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس کیلئے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی متفرق درخواستوں پر انحصار کیا گیا۔ نواز شریف کے وکیل نے اس موقع پر ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے مختلف حصے پڑھے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پر کہا گیا کہ ان شواہد کی بنیاد پر بار ثبوت نواز شریف پر منتقل ہو گیا ہے؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پانامہ کیس میں سپریم کورٹ میں حسین نواز کی دائر کردہ متفرق درخواستوں پر انحصار کیا گیا ہے ۔

 

 

Check Also

پاسپورٹس میں سابقہ شوہر کے نام کا باکس بھی ہو گا: ڈی جی پاسپورٹس

ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال کا کہنا ہے کہ شادی شدہ خاتون کا پاسپورٹ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے