اسلام آباد (ویب ڈیسک) جنوبی ایشیا میں اہمیت رکھنے والے تین ملک نئے سال 2024 میں قومی انتخابات کے معرکے میں داخل ہو رہے ا ہیں پاکستان میں نواز شریف، بھارت میں مودی اور بنگلہ دیش میں حسینہ واجد وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں نواز شریف چوتھی. نریندر مودی تیسری اور حسینہ واجد 6ویں ٹرم کیلئے میدان میں سرگرم ہیں حسینہ واجد اور نریندر مودی کے اقتدار کا تسلسل ان کے ملکوں میں مضبوط جمہوریت کی عکاس ہے ان تینوں ممالک میں انتخابی سرگرمیوں کا آغاز بھی ہوچکا ہے ان میں بنگلہ دیش، پاکستان اور بھارت شامل ہیں۔ ان ملکوں میں دلچسپی کی ایک قدرے مشترک یہ بھی ہے کہ تینوں ملکوں میں ہی وزارت عظمیٰ کے امیدواروں میں وہ شخصیات شامل ہیں جو اس وقت وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہیں یا ماضی میں رہ چکی ہیں۔
ان میں سرفہرست بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد ہیں جو 2009 سے اپنے ملک کی وزیراعظم چلی آرہی ہیں اور 6 ویں مرتبہ اس منصب میں تسلسل کیلئے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ بنگلہ دیش میں عام انتخابات 7 جنوری کو ہو رہے ہیں۔ دوسرے نمبر پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہیں جو تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کی دوڑ میں فاتحانہ انداز میں شامل ہیں اور تیسرے نمبر پر پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف ہیں جو تین مرتبہ اپنے ملک کے وزیراعظم رہے اور اب چوتھی مرتبہ محروم کئے جانے والے اپنے منصب کی بازیابی کیلئے جدوجہد میں مصروف ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف جنہوں نے 1985 کے غیر جماعتی انتخابات میں پہلی مرتبہ حصہ لیا تھا اور ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیراعلیٰ بنے تھے۔
1988 میں اسلامی جمہوری اتحاد کے پلیٹ فارم سے وزیراعظم بننے کے خواہشمند تھے تاہم اس مرتبہ بھی انہیں پنجاب کی وزارت اعلیٰ پر اکتفا کرنا پڑا تاہم دو مرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے سیاسی اور انتظامی تجربے کے بعد اور 1990 میں زبردست انتخابی مہم چلانے کے بعد پہلی مرتبہ وہ ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے لیکن تین سال بعد ہی اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے فوجی اسٹیبلشمنٹ کی ایما یا ان کی مدد سے انہیں اقتدار سے ہٹا دیا جس کے بعد نواز شریف سپریم کورٹ چلے گئے جہاں عدالت نے انہیں وزارت عظمیٰ کے منصب پر بحال کردیا تاہم یہ کامیابی عارضی ثابت ہوئی، مارچ 1997 میں ہونے والے انتخابات میں نواز شریف تین چوتھائی کی واضح اکثریت سے ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔
بھرپور عوامی حمایت سے حاصل کی گئی اکثریت کے اعتماد کی بنیاد پر انہوں نے جو بڑے فیصلے کئے ان میں بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کو پاکستان کے دورے کی دعوت اور 1998 میں بھارت کی جانب سے کئے گئے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پانچ ایٹمی دھماکے کئے لیکن ایک مرتبہ پھر 1999 میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے ان کا تختہ الٹ کر انہیں پابند سلاسل کردیا۔ اس طرح وہ 1990 سے 1993، 1997 سے 1999 اور تیسری اور آخری بار 2013 سے 2017 تک وزیراعظم رہے ایک مرتبہ بھی اپنے آئینی منصب کا دورانیہ مکمل نہ کرسکے۔ اس دوران انہوں نے اسیری اور جلاوطنی کی زندگی بھی گزاری اور اب ایک بار پھر نئی سیاسی اننگ کیلئے پرامید ہیں۔ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی 2001 میں پہلی مرتبہ گجرات کے وزیراعلیٰ بنے تھے اور ایک دھائی سے زیادہ عرصہ تک گجرات اسی حیثیت میں ان کی سیاسی اور انتظامی دسترس میں رہا تاہم اس دوران احمدآباد میں مسلم کش فسادات میں ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتیں ان کے سیاہ کارناموں میں شامل ہے۔