پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کے لاہور کے حلقہ این اے 122 اور این اے 89 میانوالی سے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے ہیں۔ لاہور کے حلقہ این اے 122 کے ریٹرننگ آفیسرز نے اعتراضات کی سماعت کے بعد سنیچر کو عمران خان کے کاغذات مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما میاں نصیر نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض کیا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے تجویز اور تائید کنندہ این اے 122 سے نہیں ہیں۔ اعتراض گزار کے مطابق ’عمران خان توشہ خانہ کیس میں نااہل ہیں۔ ان دو اعتراضات کے باعث وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔‘ ریٹرننگ افسر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’سابق چیئرمین پی ٹی آئی سزا یافتہ ہیں اور پانچ برس کے لیے سیاست کے لیے نااہل ہیں، اس لیے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جاتے ہیں۔‘
واضض رہے کہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی 24 دسمبر کو شروع ہونے والی جانچ پڑتال کا آج آخری دن تھا۔ پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہوں نے لاہور کے مختلف حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کروا رکھے تھے۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف لاہور کے حلقہ این اے 130 سے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔ ان کے خلاف کسی نے بھی ریٹرننگ افسر کے پاس کوئی اعتراض دائر نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری لاہور کے حلقہ این اے 127 سے امیدوار ہیں۔ ان کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، سردار ایاز صادق، علیم خان، لیاقت بلوچ، صنم جاوید اور اعجاز چوہدری بھی لاہور سے قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔
لاہور کے حلقہ این اے 123 سے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔ لاہور کے حلقہ این اے 122 سے خواجہ سعد رفیق، سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ، اظہر صدیق ایڈووکیٹ، خواجہ سلمان رفیق، ہمایوں اختر خان سمیت 25 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے۔ حلقہ این اے 117 سے مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق اور عطا تارڑ جبکہ استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عبدالعلیم خان کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں۔ گلوکار ابرار الحق کے کاغذات نامزدگی بھی این اے 117 سے منظور ہو گئے ہیں۔ فیصل آباد کے حلقہ این اے 102 سے استحکامِ پاکستام پارٹی کے فرخ حبیب اور پی ٹی آئی کے جہانزیب امتیاز گل کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔ لاہور کے حلقہ پی پی 172 سے پی ٹی آئی کے اعظم خان نیازی اور بجاش نیازی کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔
لاہور کے حلقہ این اے 122 سے 11 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے جن میں خرم لطیف کھوسہ بھی شامل ہیں۔ لاہور کے پی پی 172 سے سابق وفاقی وزیر حماد اظہر اور این اے 130 سے ڈاکٹر یاسمین راشد کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔ تھرپارکر این اے 214 سے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور ان کے صاحبزادے زین قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔ این اے 214 سے دونوں رہنماؤں کے نامزدگی فارم مختلف مقدمات میں عدم پیشی کے باعث مسترد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ملتان این اے 151 سے بھی شاہ محمود قریشی، ان کے بیٹے زین قریشی اور بیٹی مہربانو قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔ این اے 82 سے پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا اور حلقہ پی پی 90 دریا خان (بھکر) سے عمران خان کے کزنز عرفان اللہ نیازی اور رفیق خان نیازی کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔
گوجرانوالہ پی پی 59 سے تحریک انصاف کے رہنماؤں جمال ناصر چیمہ، ناصر چیمہ اور عمران یوسف گجر کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں اور اسی حلقے سے مسلم لیگ ن کے رہنما محمد شعیب بٹ کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوئے ہیں۔ این اے 61 جہلم سے فواد چودھری اور ان کی اہلیہ حبا فواد، حلقہ پی پی 209 جہانیاں سے فیصل نیازی، پی پی 210 جہانیاں سے خالد جاوید آرائیں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے۔ منڈی بہاؤالدین این اے 69 سے تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے۔ پی پی 202 چیچہ وطنی (ساہیوال) سے پی ٹی آئی کے میجر (ر) غلام سرور چیمہ اور عادل سعید گجر کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہو گئے ہیں۔ این اے 57 راولپنڈی سے شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوئے ہیں۔
صوبہ خیبرپختونخوا سے جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ان میں سوات سے مراد سعید، سلیم الرحمان، فضل حکیم اور ڈاکٹر امجد، اپر دیر سے صبغت اللہ، مردان سے عاطف خان، علی محمد خان، عبدالسلام آفریدی اور افتخار مشوانی جبکہ پشاور سے شیر افضل مروت، شیر علی ارباب اور شاندانہ گلزار کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔ اسی طرح باجوڑ سے گل ظفر خان، انور زیب خان، نوشہرہ سے میاں عمر کاکا خیل، صوابی سے اسد قیصر اور شہرام ترکئی، کوہاٹ سے شہریار آفریدی، کرک سے شاہد خٹک، مالاکنڈ سے جنید اکبر، مانسہرہ سے اعظم سواتی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔لوئر دیر سے ملک لیاقت علی خان، محمد اعظم خان، ملک شفیع اللہ خان، ملک ہمایوں خان، اپر چترال سے سکندر الملک، عبد الطیف، ایبٹ آباد سے مشتاق غنی اور ڈیرہ اسماعیل خان سے علی امین گنڈاپور کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔
صوبہ بلوچستان سے سردار اختر مینگل کے کاغذات نامزدگی اس بنیاد پر مسترد ہوئے کہ ان کے پاس دبئی کا اقامہ ہے۔ اس کے علاوہ این اے 262 کوئٹہ 1 سے پشتونخوا میپ کے نواب ایاز جوگیزئی، خوشحال کاکڑ، پی ٹی آئی کے عادل بازئی، سالار کاکڑ ، پی ٹی آئی کے ظہور آغا، بی این پی کے اورنگزیب جوگیزئی اور محمد یوسف خان کاکڑ کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔ کوئٹہ این اے 264 سے میر خالد لانگو اور بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر پرنس آغا عمر احمد زئی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ کوئٹہ این اے 264 سے قاسم خان سوری کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں۔ گوادر سے حق دو تحریک بلوچستان کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے امیدوار حسین واڈیلہ اور جمعیت علمائے اسلام ف کے امیدوار خالد ولید سیفی کے کاغذاتِ نامزدگی فارم مسترد کر دیے گئے ہیں۔ پشین این اے 265 پر پی ٹی آئی رہنما سابق گورنر ظہور آغا کے کاغذات بھی مسترد ہوئے ہیں۔
صوبہ سندھ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 223 بدین سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی امیدوار ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کردیے گئے ہیں۔ اسی حلقے سے اُن کے شوہر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور بیٹے حسام مرزا کے کاغذاتِ نامزدگی بھی مسترد کردیے گئے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور حسام مرزا کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار رسول بخش چانڈیو کی جانب سے اعتراض داخل کیا گیا تھا۔ کراچی این اے 241 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار مرزا اختیار بیگ اور زکریا عثمان اور پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔