پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں نے ایوان بالا (سینیٹ) کی اس قرارداد کو مسترد کردیا ہے جس میں فروری 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ کی قرارداد سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرانے کے حوالے سے منظور کی گئی قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کراچی میں نیوز کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ ’ان کی جماعت وقت پر انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے۔‘قرارداد کی مخالفت نہ کرنے پر پیپلز پارٹی کا سینیٹر بہرہ مند تنگی کو شوکاز نوٹس پیپلز پارٹی نے قرارداد کی منظوری کے وقت اس کی مخالفت نہ کرنے پر اپنے سینیٹر بہرہ مند تنگی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی ہے۔ بعدازاں جی نیوز چینل جیو سے گفتگو میں سینیٹر بہرہ مند تنگی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے قرارداد کی مخالفت کی تھی اور ’نو‘ کہا تھا۔ انہوں ںے یہ بھی بتایا کہ ان کے ساتھ مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ خان اور پی ٹی آئی کے گردیپ سنگھ نے بھی ’نو‘ کہا تھا۔ سپریم کورٹ سینیٹ کی قرارداد کا نوٹس لے: تحریک انصاف پاکستان تحریک انصاف نے بھی سینیٹ سے منظور ہونے والی اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے اسے سازش قرار دیا۔ ترجمان تحریک انصاف نے اس قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی نے ایوانِ بالا سے انتخابات کے التوا کی غیرآئینی، غیرقانونی اور غیرجمہوری قرارداد کی منظوری کو نہایت شرمناک قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’عدالتِ عظمیٰ انتخابات کے التوا کی کوششوں کا نوٹس لے اور ان کا مؤثر تدارک کرے۔‘ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن نے بھی انتخابات ملتوی کرانے کے لیے ایوان بالا سے منظور کی گئی قرارداد کی حمایت نہیں کی۔ مسلم لیگ ن کا دوٹوک فیصلہ ہے کہ 8 فروری کو عام انتخابات ہوں: مریم نواز مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے ایک بیان میں کہا کہ ’ان کی پارٹی کا دوٹوک فیصلہ ہے کہ 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کا انعقاد ہو۔‘ ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق انتخابات کی بھرپور تیاریاں جاری ہیں۔‘ جمعے کو سینیٹ میں کیا ہوا؟ جمعے کو سینیٹ کے اجلاس میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد اچانک پیش کر کے کثرت رائے سے منظور بھی کر لی گئی۔ خیبر پختونخوا سے آزاد سینیٹر دلاور خان نے ملک میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ’ملک میں امن و امان کی صورت حال ٹھیک نہیں اس لیے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کیے جائیں۔‘ قرارداد کے متن کے مطابق ’جنوری اور فروری میں بلوچستان کے کئی علاقوں میں موسم انتہائی سخت ہوتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پر حملے ہوچکے ہیں اور کئی لیڈرز کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔‘ ‘سینیٹ آف پاکستان وفاق کے حقوق کا ضامن ہے اس لیے 8 فروری کو ہونے والا الیکشن ملتوی کیا جائے۔‘ واضح رہے کہ جس وقت یہ قرارداد منظور کی گئی اس وقت 104 رکنی ایوان میں اکثر ارکان موجود نہیں تھے اور صرف 14 سینیٹرز موجود تھے۔ اس طرح ایوان میں کورم بھی پورا نہیں تھا۔ بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان اور سابق فاٹا سے رکن فاٹا سے رکن ہدایت اللہ نے قرارداد کی حمایت کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی، مسلم لیگ (ن) کے افنان اللہ خان اور پی ٹی آئی کے گُردیپ سنگھ بھی اس وقت ایوان میں موجود تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے افنان اللہ خان نے قرارداد کی مخالفت کی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بہرہ مند تنگی اور تحریکِ انصاف کے گُردیپ سنگھ نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔ تاہم اہم بات یہ ہے کہ تینوں بڑی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے ان تینوں سینیٹرز میں سے کسی نے بھی کورم کی نشان دہی نہیں کی، اس طرح ایوان نے یہ قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کرلی۔
Check Also
پاسپورٹس میں سابقہ شوہر کے نام کا باکس بھی ہو گا: ڈی جی پاسپورٹس
ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال کا کہنا ہے کہ شادی شدہ خاتون کا پاسپورٹ میں …