بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے عام انتخابات پر اپوزیشن کی تنقید کو ’ناجائز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حسینہ واجد کی حکومت پر انسانی حقوق کی بے تحاشا خلاف ورزیوں اور حزب اختلاف کے خلاف بے رحمانہ کریک ڈاؤن کا الزام لگایا گیا ہے۔ حسینہ واجد نے پیر کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انتخابات آزادانہ اور منصفانہ تھے، اگر کوئی پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لیتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ جمہوریت نہیں ہے۔ جو لوگ تنقید کرنا چاہتے ہیں وہ تنقید کر سکتے ہیں۔‘اتوار کو ہونے والے انتخابات میں ٹرن آؤٹ 41.8 فیصد تھا۔
حزب اختلاف کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی)، جس کے کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں ہوئی ہیں، نے الیکشن پر ہڑتال کی کال دی تھی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا۔ بی این پی کے سینیئر رہنما معین خان نے پیر کو ڈھاکہ میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اسے ’جعلی انتخابات‘ قرار دیا اور کہا کہ حکومت ’ناجائز‘ ہے۔ 76 سالہ حسینہ واجد نے بی این پی کو ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے پیر کو حکومت سے درخواست کی کہ ’تمام بنگلہ دیشیوں کے انسانی حقوق کو مکمل طور پر مدنظر رکھا جائے۔‘ اس سال جنوبی ایشیا کے اہم انتخابات میں بنگلہ دیش پہلا ملک تھا جہاں حزب اختلاف کی جماعتوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان میں بھی اپوزیشن کو مشکلات کا سامنا ہے جہاں جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے ہیں۔ انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کو کہا کہ انہوں نے حسینہ کو فون کیا اور انتخابات کے ’کامیاب انعقاد‘ کو سراہتے ہوئے ان کی ’تاریخی‘ جیت پر مبارکباد دی۔ الیکشن کمیشن کے سکریٹری منیر الزمان تالقدر نے کہا کہ حسینہ کی پارٹی نے اتوار کے انتخابات میں 300 نشستوں والی پارلیمنٹ میں 222 نشستیں حاصل کی ہیں۔فاتحین میں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کپتان شکیب الحسن بھی شامل تھے، جنہوں نے حکمران جماعت کے لیے ایک نشست جیتی۔ رکشہ چلانے والے 42 سالہ محمد شاہین نے کہا کہ ’محلے یا مارکیٹ ایسوسی ایشن کے انتخابات جیسا یہ ایک مزاحیہ الیکشن تھا۔‘ پیر کو ڈھاکہ میں اپوزیشن کے کارکنوں نے انتخابات کی مذمت کرتے ہوئے منہ پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔ برطانیہ میں جلاوطن بی این پی کے سربراہ طارق رحمان نے اس نتیجے کو ’بنگلہ دیش کی جمہوری امنگوں کی توہین‘ قرار دیا۔