پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے ٹکٹوں کا اعلان کردیا ہے۔ جمعے کو تحریک انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے ٹکٹوں میں پُرانے چہرے، وکلا اور دیرینہ کارکنان بھی امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں، تاہم کچھ ایسے نامور رہنماؤں کو ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا جو بظاہر پارٹی کا چہرہ سمجھے جاتے تھے۔دوسری جانب جہلم کے حلقہ این اے 61 میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور ن لیگ کے پارلیمانی بورڈ میں انٹرویو دینے والے غلام اللہ کندوال کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے جس پر خود پی ٹی آئی کے حلقے بھی تعجب کا اظہار کر رہے ہیں۔ غلام اللہ کندوال نے ن لیگ کے پارلیمانی بورڈ میں اپنے انٹرویو کی ویڈیو بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم لگائی تھی۔ پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے محروم رہنے والا بڑا نام قاسم سوری کا ہے۔ قاسم سوری 2018 میں کوئٹہ سے منتخب ہوکر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی بنے تھے۔ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا راستہ روکنے کے لیے قاسم سوری نے رُولنگ جاری کی تھی جسے سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔ نو مئی کے بعد قاسم سوری روپوش ہیں اور کچھ دن پہلے تحریک انصاف کے آن لائن جلسے میں شریک ہوئے تھے جہاں دیکھا گیا کہ انہوں نے اپنا حلیہ مکمل طور پر تبدیل کر لیا ہے۔ قاسم سوری کے وکیل نے پاور آف اٹارنی پر ان کے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے لیکن ریٹرننگ افسر نے تکنیکی بنیادوں پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے تھے۔ اس کے خلاف انہوں نے الیکشن ٹریبیونل میں اپیل ہی دائر نہیں کی۔ دوسرا بڑا نام زُلفی بخاری ہے جنہیں تحریک انصاف نے اٹک سے ٹکٹ جاری نہیں کیا اور ان کے مقابلے میں میجر ریٹائرڈ طاہر صادق کی صاحبزادی ایمان طاہر کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔
زلفی بخاری کا شمار عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے، تاہم بیرون ملک ہونے کی وجہ سے انہیں ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔ دوسرا بڑا نام وکیل رہنما ڈاکٹر بابر اعوان کا ہے جنہوں نے اسلام آباد کے دو حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے، تاہم تحریک انصاف نے ان پر وکیل رہنما شعیب شاہین اور دوسرے حلقے سے دیرینہ کارکن عامر مغل کو ترجیح دی ہے۔ اس کی وجہ یہ معلوم ہوئی ہے کہ نو مئی کے واقعے کے بعد ڈاکٹر بابر اعوان لندن روانہ ہوگئے تھے جس کے بعد پارٹی میں ان کی جگہ دیگر وکلا رہنماؤں نے لے لی ہے اور اب عمران خان ان پر انحصار نہیں کر رہے۔ تحریک انصاف کی گذشتہ حکومت میں وفاقی وزیر رہنے والے شفقت محمود کو بھی تحریک انصاف نے ٹکٹ جاری نہیں کیا۔ ان کے مقابلے میں لاہور سے یاسمین راشد میدان میں اُتریں گی۔ شفقت محمود نے نو مئی کے واقعات کے بعد خاموشی اختیار کر لی تھی۔ انہوں نے ٹکٹ نہ ملنے کے بعد کاغذات نامزدگی واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ جمشید چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت جمیشد چیمہ نے ٹکٹ نہ ملنے کے بعد کاغذات نامزدگی واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
مسرت جمشید چیمہ پنجاب حکومت کی ترجمان رہ چکی ہیں، تاہم نو مئی 2023کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کے ذریعے پارٹی عہدے چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ تحریک انصاف حکومت میں معاشی امور کے ترجمان مزمل اسلم کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کراچی کے حلقے این اے 241 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے، تاہم ٹکٹوں کے اعلان کے بعد انہوں نے کاغذات واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ قانونی امور پر عمران خان کے ترجمان رہنے والے نعیم حیدر پنجوتھا کے ٹکٹ پر تاحال فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔ وہ قومی اور دو صوبائی اسمبلی سے کاغذات نامزدگی جمع کروا چکے ہیں۔ لاہور سے تحریک انصاف کے وکیل رہنما علی اعجاز بُٹر کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔