ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کی مسلح افواج نے ایک دن قبل پاکستان میں ’ایرانی دہشت گرد گروپ‘ کو نشانہ بنایا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر کہا کہ ’دوست اور برادر ملک پاکستان کے کسی بھی شہری کو ایرانی میزائلوں اور ڈرونز نے نشانہ نہیں بنایا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’جیش العدل گروپ جو ایک ایرانی دہشت گرد گروپ ہے، کو نشانہ بنایا گیا۔‘ امیر عبداللہیان نے کہا کہ ’پاکستان کی سرزمین پر ایران کا حملہ جیش العدل گروپ کے اسلامی جمہوریہ، خاص طور پر جنوب مشرقی صوبے سیستان-بلوچستان کے شہر راسک پر حالیہ تباہ کن حملوں کا جواب ہے۔‘ امیر عبداللہیان نے کہا کہ ’اس تنظیم نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کچھ حصوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ ہم نے اس معاملے پر کئی بار پاکستانی حکام سے بات کی ہے۔‘ وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ایران پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے لیکن ملک کی قومی سلامتی سے سمجھوتہ یا کھلواڑ کی اجازت نہیں دے گا۔‘ اس حملے سے چند گھنٹے قبل پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ڈیووس فورم کے موقع پر امیر عبداللہیان سے ملاقات کی۔ یاد رہے کہ 10 جنوری کو راسک کے ایک پولیس سٹیشن پر حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا تھا جس کے تقریباً ایک ماہ بعد علاقے میں اسی طرح کے ایک حملے میں 11 پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔ دونوں حملوں کی ذمہ داری جیش العدل نے قبول کی تھی جو ایک سنی مسلم انتہا پسند تنظیم ہے۔ جیش العدل تنظیم 2012 میں تشکیل دی گئی تھی جسے ایران نے ’دہشت گرد‘ گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔ واضح رہے کہ ایران نے منگل کو رات گئے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ’جیش العدل‘ کے ٹھکانوں کو ’میزائل اور ڈرون‘ سے نشانہ بنایا تھا۔ دفتر خارجہ کے مطابق بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ایران کے حملے کے نتیجے میں دو بچے ہلاک اور تین لڑکیاں زخمی ہوئی ہیں۔ پاکستان نے ایران کی جانب سے صوبہ بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ’فضائی حدود کی خلاف ورزی‘ کے بعد ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔