جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ روزانہ پیدل چلنے کے بہت سے فوائد ہیں، لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ اس سے ہمارے جسم اور دماغ پر کیا مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انڈین نیوز چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق روزانہ 10 ہزار قدم کی واک سے خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، پٹھے مضبوط ہوتے ہیں، سوزش کم ہوتی ہے، کیلوریز میں کمی ہوتی ہے اور مختلف ہارمونز کے اخراج سے مزاج بہتر ہوتا ہے۔ جسمانی صحت باقاعدگی سے واک کرنے سے دل کی صحت، پٹھوں کی مضبوطی اور مجموعی جسمانی صحت میں بہتری آتی ہے۔واک سے کیلوریز کم کرنے میں مدد ملتی ہے جس سے وزن کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس سے میٹابولزم میں اضافہ ہوتا ہے اور چربی کم ہوتی ہے۔پیدل چلنے سے اینڈارفن ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے، ڈپریشن کم ہوتا ہے اور سکون ملتا ہے جس سے مجموعی ذہنی صحت میں بہتری آتی ہے۔
چہل قدمی بلڈ پریشر میں کمی، کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے اور فالج یا ہارٹ اٹیک جیسی بیماریاں پیدا ہونے کے امکانات کو کم کرکے دل کی مجموعی صحت کو بہتر کر سکتی ہے۔ چہل قدمی دل کی دھڑکن کو بھی بڑھاتی ہے اور خون کی گردش کو بہتر کرتی ہے۔ چہل قدمی خون میں شوگر کی سطح کو منظم کرنے میں مدد دیتی ہے، یہ ذیابیطس کے شکار افراد یا اس کے بڑھنے کے خطرے سے دوچار افراد کے لیے فائدہ مند ہے۔چہل قدمی ہڈیوں کی نشوونما کو تیز کرتی ہے، ہڈیوں کی کثافت کو کم ہونے سے روکتی ہے، اور جوڑوں کی لچک اور طاقت کو بڑھاتی ہے، جس سے آسٹیوپوروسس اور گٹھیا جیسی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
چہل قدمی عمل انہضام میں مدد کرتی ہے اور صحت مند میٹابولزم کو فروغ دیتی ہے، جس کے نتیجے میں غذائی اجزاء بہتر جذب ہوتے ہیں۔ کھانے کے بعد چہل قدمی اپھارہ کو روکنے اور قبض کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔باقاعدگی سے چہل قدمی میں مشغول ہونے سے توانائی میں اضافہ ہوتا ہے اور تھکاوٹ کے احساسات کا مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ چہل قدمی آکسیجن کی فراہمی کو بہتر بناتی ہے، قوت برداشت کو بڑھاتی ہے، اور دن بھر توانائی کی سطح کو بڑھاتی ہے۔ باقاعدگی سے چہل قدمی طویل عمری میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ یہ دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتی ہے اور مجموعی صحت کو بڑھاتی ہے۔ مجموعی طور پر چہل قدمی ورزش کی ایک سادہ اور قابل رسائی شکل ہے جو ہماری صحت پر متعدد مثبت اثرات مرتب کرسکتی ہے۔