الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعے کو قومی اسمبلی میں جماعتوں کی پوزیشن اور ان جماعتوں سے وابستہ ارکان کی فہرست جاری کی ہے۔ اس میں تصدیق کی گئی ہے کہ بلوچستان سے پاکستان تحریک انصاف کے واحد حمایت یافتہ آزاد رکن قومی اسمبلی عادل بازئی ن لیگ کا حصہ بن چکے ہیں۔ تاہم عادل بازئی نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ بدستور پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا حصہ ہیں۔اس سے قبل بھی رواں برس 23 فروری کو اس وقت اس معاملے پر تنازع کھڑا ہوا تھا جب الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی تقسیم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ آٹھ فروری کے عام انتخابات میں بلوچستان سے منتخب ہونے والے دو آزاد امیدواروں نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ عادل بازئی نے اس وقت بھی ن لیگ میں شمولیت کی تردید کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی پالیسی کے مطابق سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا حلف نامہ الیکشن کمیشن میں 20 فروری کو جمع کرایا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ملک عادل خان بازئی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن 15 فروری کو جاری ہوا تھا جس کے بعد قانون کے مطابق ان کے پاس کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کے لیے تین دن کی مہلت تھی اور یہ مہلت 18 فروری کو ختم ہو گئی تھی۔ اس طرح سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے حلف نامے کے بارے میں قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ جمعے کو ایک بار تنازع اٹھنے پر سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ عادل بازئی اور الیکشن کمیشن میں سے کون سچ اور کون غلط بیانی کر رہا ہے۔اس پر عادل بازئی نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’رکن قومی اسمبلی بننے کے بعد انہوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔ مسلم لیگ ن میں شمولیت کا مسلسل جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، حالانکہ مجھے وزارت اور اربوں روپے کے فنڈز کا لالچ بھی دیا گیا لیکن میں پارٹی سے بے وفائی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔‘ ’میں عمران خان کا سپاہی ہوں، ان کے نظریات پر کاربند ہوں اور رہوں گا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میرے خلاف مسلسل یہ پروپیگنڈا کیوں کیا جا رہا ہے۔ رکن قومی اسمبلی عادل بازئی نے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور عوام سے درخواست کی کہ وہ جھوٹی اور بے بنیاد خبروں پر کان نہ دھریں۔