برطانیہ اُن لاکھوں مسلمان فوجیوں کے لیے ایک جنگی یادگار تعمیر کر رہا ہے جنہوں نے دو عالمی جنگوں کے دوران برطانوی اور دولت مشترکہ کی افواج کے ساتھ خدمات انجام دیں۔ عرب نیوز نے سکائی نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ 13.2 میٹر اونچی یادگار سٹافورڈ شائر میں نیشنل میموریل آربورٹم میں قائم کی جائے گی۔ اینٹوں اور ٹیراکوٹا سے بنائی جانے والی اس یادگار پر فوجیوں کی ذاتی کہانیاں کندہ کی جائیں گی۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران تقریباً 25 لاکھ مسلمان فوجیوں اور مزدوروں نے اتحادی طاقتوں کی فوج میں خدمات انجام دیں اور دوسری جنگ عظیم میں ان کی تعداد تقریباً 55 لاکھ تھی۔یادگار کے آرکیٹیکٹ بینی او لوونی نے کہا کہ ’آئیڈیا یہ ہے کہ جیسے ہی آپ یادگار کے قریب پہنچیں یہ آپ کو اپنی طرف کھینچے اور آپ اس میں مزید تفصیل، مزید معلومات اور مزید کرافٹ دیکھیں۔ آئیڈیا یہ ہے کہ 1914 کی جنگ عظیم میں مسلمان فوجیوں کی خدمات کا ایک پینورما دکھایا جائے۔‘ انہوں نے کہا کہ اس ڈیزائن کے لیے تحریک، جس میں اسلامی خطاطی شامل ہے، برصغیر پاک و ہند کے سفر سے حاصل ہوئی۔ یادگار ایک ایسی جگہ پر تعمیر کی جائے گی جس میں سکھوں، گورکھوں اور دیگر فوجیوں کی یادگاریں پہلے سے موجود ہیں۔ ناٹنگھم سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر عرفان ملک ،جن کے آباؤ اجداد نے دونوں عالمی جنگوں میں خدمات انجام دیں، نے کہا کہ ’مجھے بہت خوشی ہے کہ اب ہم کامیابی کے قریب ہیں، تاکہ ہم دونوں عظیم جنگوں میں عالمی سطح پر مسلمانوں کے تعاون اور مسلمان فوجیوں کی اس بھولی ہوئی تاریخ کو یاد رکھ سکیں۔‘ ’میرے دونوں پردادا اور پرنانا کیپٹن غلام محمد اور صوبیدار محمد خان جنگ عظیم کا حصہ تھے اور میرے دونوں دادا اور نانا دوسری جنگ عظیم کا حصہ تھے، اور برما میں خدمات انجام دے رہے تھے۔‘ ان کے مطابق ’ان کا تعلق دولمیال گاؤں سے تھا، جو موجودہ پاکستان میں پنجاب میں سالٹ رینج میں واقع ہے۔ یہ ایک بہت مشہور فوجی گاؤں ہے۔‘ ڈاکٹر عرفان ملک نے کہا کہ یہ یادگار ’ان جنگوں میں دی گئی قربانیوں کی یاد کی علامت کے طور پر کام کرے گی اور اس ملک میں کمیونٹی کے درمیان ہم آہنگی کو بہتر بنانے کے لیے ہماری نوجوان نسل کو تعلیم دینے کا ایک موقع بھی فراہم کرے گی۔‘