یروشلم:اسرائیل کے انتہا پسند لیڈر ایتمار بن گویر نےکہا ہے کہ مستقبل قریب میں مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصی پر حملہ کیا جائے گا ۔فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جیوش پاور پارٹی کے سربراہ اور دائیں بازو کے انتہا پسند لیڈر ایتمار بن گویر نے، جو نیتن یاہو کی کابینہ میں اسرائیل کی اندرونی سلامتی کے نامزد وزیر بھی ہیں، ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ وہ مستقبل قریب میں ایسی صورت میں کہ اعلانیہ طور پر خبر نہیں دی جائے گی، مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصی پر حملہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کی پولیس سے ہم آہنگی کے ساتھ انجام دیا جائے گا۔
انھوں نے یہ اعلان ایسی حالت میں کیا ہے کہ اس سے قبل غاصب صیہونی حکومت کے سیکورٹی حلقوں نے نیتن یاہو کی کابینہ میں بن گویر کے اندرونی سلامتی کے وزیر کی حیثیت سے انتخاب کے منفی نتائج کی بابت سخت خبردار کیا تھا۔ صیہونی سیکورٹی حلقوں کا خیال ہے کہ بن گویر، ایسے اقدامات عمل میں لا سکتے ہیں جن کے نتیجے میں مسجد الاقصی، مقبوضہ بیت المقدس اور پورے علاقے کی صورت حال بدامنی سے دوچار ہو سکتی ہے۔ اس دوران فلسطینی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے مقبوصہ بیت المقدس اور غرب اردن کے مختلف علاقوں کو جارحیت کا نشانہ بنایا ہے اور کم سے کم سولہ فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ان فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کے بعد صیہونی حکومت کے حوالات میں منتقل کر دیا گیا۔ ان فلسطینیوں کو غرب اردن کے علاقوں بیا لحم، قلقیلیہ، طوباس اور البیرہ اور مقبوضہ بیت المقدس کے حزما علاقے سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار شدہ فلسطینی جوانوں میں صبری جبریل نامی ایک نامہ نگار بھی شامل ہے۔