اسلام آباد(ویب ڈیسک )پاکستان کے سینئر اینکر پرسن اور معروف صحافی شہید ارشد شریف کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کے معاملے پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹرینڈ کے تحت شہریوں کی جانب سے چیف جسٹس کے نام خطوط لکھنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ تین روز میں چیف جسٹس پاکستان کے نام تقریباً ایک ہزار خطوط موصول ہوئے جبکہ آج بدھ کے دن تقریباً چار سو سے زائد خطوط چیف جسٹس پاکستان کے نام موصول ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز 200 سے زائد خطوط سپریم کورٹ کو موصول ہوئے تاہم چیف جسٹس کے نام لکھے گئے خطوط میں ارشد شریف کے قتل، سینیٹر اعظم سواتی پر تشدد اور عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی سوشل میڈیا پر خط پر دستخط کیے تھے اور عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں عام شہریوں سے بھی خطوط لکھنے کی اپیل کی تھی۔
خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے ارشد شریف کے قتیل کی تحقیقات کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس سلسلے میں تحقیقاتی ٹیم نے کینیا کا بھی دورہ کیا تھا اور بنیادی رپورٹ بھی وارت داخلہ کو پیش کی گئی تھی۔ دوسری جانب پاکستان کے سینئر اینکر پرسن اور معروف صحافی ارشد شریف کیس کی تحقیقات کے معاملے پر ایف آئی اے کی فیکٹ فائنڈنگ کی جانب سے دبئی پولیس کو خط لکھا گیا تھا۔
خط کے متن میں کہا گیا تھا کہ ارشد شریف کو جاری کیے گئے ویزا اور ٹریول دستاویزات سمیت دبئی میں رہائش کی تمام تفصیلات فراہم کی جائیں۔ خط میں بتایا گیا کہ رہائش گاہ کے ارد گرد کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج اور دبئی میں رہائش پزیر ہو تے ہوئے ارشد شریف کہاں کہاں گئے اور کس کس سے ملے اس کی تمام تفصیلات درکار ہیں۔
ایف آئی اے نے سوال اٹھایا کہ ارشد شریف کا ویزا کینسل کیا گیا؟ اگر ہاں تو کن وجوہات کی بنا پر کینسل کیا گیا، اس کی تمام تر تفصیلات فراہم کی جائیں اور اسکے علاوہ ان کے نمبر کی سی ڈی آر بھی فراہم کی جائیں۔
ایف آئی اے کی جانب سے ارشد شریف سے متعلق 10 اکتوبر سے 20 اکتوبر سے دبئی آنے والے پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر کا ڈیٹا سمیت سلمان اقبال اور طارق وسیع کے نمبر کی سی ڈی آر بھی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی۔ ایف آئی اے نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ یو اے ای حکومت کے کسی عہدے دار نے ارشد شریف کو ملک چھوڑنے کا کہا۔۔۔۔