سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’اگر ایران ایک آپریشنل جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے تو مستقبل غیریقینی ہو گا۔ خلیجی ریاستیں اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کےلیے کام کر رہی ہیں۔‘ عرب نیوز اور العربیہ کے مطابق ابوظبی میں ورلڈ پالیسی کانفرنس کے دوران ایک آن سٹیج انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’اگر ایران ایک آپریشنل جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے تو مستقبل غیریقینی ہو گا۔ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی ناکامی پورے خطے کو نازک دور میں پہنچا دے گی۔‘ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم خطے میں ایک انتہائی خطرناک جگہ پر ہیں۔ آپ توقع کر سکتے ہیں کہ علاقائی ریاستیں اس طرف نظر رکھیں گی کہ وہ اپنی سلامتی کو کیسے یقینی بنا سکتی ہیں۔‘ جی سی سی، چائنا سمٹ اور عرب ،چین سربراہی کانفرنس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب اور چین کے درمیان تعاون کا فروغ ناقابل یقین حد تک اہم ہے‘۔ ’چین نہ صرف سعودی عرب بلکہ ہمیں یقین ہے تمام عرب دنیا کے لیے اہم شراکت دار ہے۔ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے ساتھ مکالمے کا انعقاد ہمارے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب، اوپیک اور اوپیک پلس مارکیٹ کا استحکام برقرار رکھنے کےلیے ایک مستقل پالیسی رکھنے ہیں۔ سعودی عرب تیل کی منڈی کے استحکام کے لیے کوشاں تھا اور رہے گا۔‘ ’تیل کے موجودہ نرخ منصفانہ ہونے کے ساتھ ساتھ مستحکم بھی ہیں۔ تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے دونوں فریقوں کے لیے ان کا منصفانہ ہونا ضروری ہے اور ہم نے امریکہ کے سامنے یہ نکتہ واضح کردیا ہے۔‘ سعودی وزیر خارجہ نے مملکت اور روس کے درمیان تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ریاض اور ماسکو کے تعلقات بہترین ہیں۔ اسی بنیاد پر گفتگو ضروری ہے۔ اسی کی بدولت سعودی عرب بعض قیدیوں کی رہائی کے معاملات میں کامیاب ثالثی کر سکا ہے۔‘ مشرق وسطی کے بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کی پہلی ترحیج سعودی عوام کی خوشحالی اور پائیدار ترقی ہے۔ واضح روڈ میپ کے مطابق مملکت میں بنیادی تبدیلیاں ہو رہی ہیں‘۔