Breaking News
Home / پاکستان / نون لیگ نے جو کچھ کیا ہے عمران خان کے خلاف وہ سب کچھ ان کو الٹا پڑا ہے،ترین اور علیم نے مجھے اپنے حلقے سے الیکشن لڑنے نہیں دیا، مونس الہی

نون لیگ نے جو کچھ کیا ہے عمران خان کے خلاف وہ سب کچھ ان کو الٹا پڑا ہے،ترین اور علیم نے مجھے اپنے حلقے سے الیکشن لڑنے نہیں دیا، مونس الہی

کراچی (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ق لیگ کے رہنما مونس الٰہی نے کہا ہےکہ نون لیگ نے جو کچھ کیا ہے عمران خان کے خلاف وہ سب کچھ ان کو الٹا پڑا ہے،ترین اور علیم نے مجھے اپنے حلقے سے الیکشن لڑنے نہیں دیا،میں نے بات کی نیب کا نوٹس آگیا،اسمبلی کی تحلیل کافیصلہ خان صاحب کے ہاتھ میں ہے وہ جب چاہیں گورنر کو بھیج دیں،ہم تیارہیں اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے عدالت کا جب بھی تحریری حکم آجائے گاپھرہم کرلیں گے،فیصلہ عمران خان نے کرناہے جس دن انہوں نے کہا اس دن ووٹنگ بھی ہوجائے گی ،عمران خان کے ساتھ زیادتی ہورہی تھی اس لئے ہم نے تحریک انصا ف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا،

 

سیاسی ومعاشی مفاہمت اسٹیبلشمنٹ ہی کرواسکتی ہے کوئی اورنہیں کراسکتا،ابھی تک مجھ سے کسی نے کوئی بات نہیں کی،ایک آرمی چیف تھا اب وہ چلاگیا اس موضوع کو ختم کردینا چاہئے، مونس الہٰی نے کہا کہ نون لیگ نے جو کچھ کیا ہے عمران خان کے خلاف وہ سب کچھ ان کو الٹا پڑا ہے۔انہوں نے خان صاحب کوفارغ کیاکہ جی یہ پاپولر نہیں ہے بندے انہوں نے خریدے ،اسلام آبادمیں سندھ ہاؤس میں جوہوتارہا اس کے بعد عمران خان کی مقبولیت اور بڑھ گئی۔پھر انہوں نے کہاکہ ضمنی الیکشن میں یہ کردیں گے وہ کردیں گے ضمنی الیکشن میں اللہ نے کرم کیا سیٹیں اوربڑھ گئیں پھرجویہ بات کرتے ہیں کہ منڈی لگ جائے گی منڈی تو انہوں نے لگانی ہے کیوں کہ ہمارے پاس تو strength ہے 191 ہیں186چاہئے ہوتے ہیں تو انہوں نے منڈی لگاکرہمارے بندے توڑے ہیں ہم نے تو کچھ نہیں کرنااورسپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ویسے ہی بہت وضاحت آگئی ہے اب ہارس ٹریڈنگ والا کا م ختم ہوجاتاہے۔

 

اعتماد کا ووٹ لینا مسئلہ نہیں،پرانے وقت میں بھی ایسا ہی ہوتا تھاجب آپ وقت دیتے ہیں کچھ لوگ حلقوں میں نہیں ہوتے ہیں کچھ لوگ ملک سے باہر ہوتے ہیں تو پھر آپ وقت دیتے ہیں اپنے ایم پی ایز ، ایم این ایز کو کہ آپ اس تاریخ تک پہنچ جائیں۔ ہم تیارہیں اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے عدالت کا جب بھی تحریری حکم آجائے گاپھرہم کرلیں گے لیکن عدالتی حکم سے پہلے بھی ہم لے سکتے ہیں ایشویہ ہے کہ آیا گورنرنے جو حکم دیاہے وہ صحیح ہے یا غلط ہے؟ اسپیکر جب ایک سیشن چلارہاہے تو گورنر نے علیحدہ اپنا ایک سیشن کال کرنا ہے جس میں اس نے کہنا ہے کہ آپ اعتماد کاووٹ لو جب تک کرنٹ سیشن چل رہاہوں گورنردوسراسیشن نہیں بلاسکتا۔مونس الہیٰ نے کہاکہ فیصلہ عمران خان نے کرناہے جس دن انہوں نے کہا اس دن ووٹنگ بھی ہوجائے گی اوراگر انہوں نے کہا تواسمبلیاں تحلیل بھی ہوجائیں گی ،مونس الہیٰ نے کہاکہ نمبرز کا ایشو نہیں ہے ، پتا نہیں نون لیگ والے کیا کھاتے پیتے ہیں ہل گئے ہیں۔

 

سارے اسمبلی کا روسٹر نکالیں دیکھیں آپ کتنے ارکان اسمبلی ہمارے ہیں اوران کے کتنے ہیں اور آج کل کے دنوں میں کوئی ایم پی اے پاگل ہی ہوگا جومس کرے گا ووٹنگ کیوں کہ آئندہ پھر اسے پی ٹی آئی کاٹکٹ نہیں ملے گا۔ ایک سوال پرکہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے علاوہ بھی عوامل ہیں پاکستا ن کی سیاست میں پی ٹی آئی خودکہتی رہی کہ2018 ء کے انتخابات میں بڑی مدد ملی اب تو جہازوں والے بھی ساتھ نہیں ہیں عمران خان کے تو پھربھی نمبرزپورے ہوجائیں گے، مونس الہیٰ نے کہا کہ یہ نمبرزپورے ہوجائیں گے ا ن کاکوئی ایشو نہیں ہے۔ایک ا ورسوال کے جواب میں مونس الہٰی نے کہاکہ آخری فیصلہ ہے خان صاحب کا کہ اسمبلیاں ہم نے تحلیل کردینی ہیں ان کوچوہدری پرویزالہیٰ صاحب پہلے ہی لکھ کردے چکے ہیں، اسمبلی کی تحلیل کافیصلہ خان صاحب کے ہاتھ میں ہے وہ جب چاہیں گورنر کو بھیج دیں۔ اس سوال پر کہ چوہدری پرویزالہیٰ سمیت اکثریت ارکان کی خواہش ہے کہ اسمبلی اپنی مدت پورے کرے ۔

 

مونس الہیٰ نے کہاکہ ہم نے اپنی رائے دیدی ہے خان صاحب کو اب جب ان کافیصلہ آگیا ہے تو ہم سب پھرپابندہیں ان کے فیصلے کے۔ شہزاد اقبال کے سوال پر کہ چوہدری پرویزالہیٰ صاحب پنڈی بھی گئے اوراسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کہ اسمبلیاں تحلیل ہوں ؟ مونس الہیٰ نے جواب دیا کہ مجھے اس چیزکاعلم نہیں ،جومعاشی صورتحال ہے اس سے نکلنے کا حل میں گارنٹی بلکہ اپنا استعفیٰ لکھ کردیتا ہوں میاں شہبازشریف صاحب کے پاس اس کاکوئی حل نہیں ہے۔اس سوال پر کہ ایک انٹرویو میں آپ نے بتایاکہ جنرل باجوہ نے ہمیں کہاتھاکہ آپ پی ٹی آئی کی طرف جائیں تو وہ جو کہتے ہیں۔

 

اس کاوزن ہے ق لیگ کی سیاست میں اگر انہوں نے کہہ دیا کہ یہ وقت اسمبلی کی تحلیل کادرست نہیں ہے توپھرنہیں ہے؟ مونس الہیٰ نے جوا ب دیا کہ مجھے نہیں کہا ابھی تک کسی نے میں نے نہیں سنی ایسی بات ابھی میرا کوئی رابطہ نہیں ہے اس قسم کا ۔ ایک اورسوال کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہاکہ کے پی او ر پنجاب کے وزراء اعلیٰ نے خان صاحب سے درخواست کی کہ اتنا وقت دیدیں کہ جو چیزیں چل رہی ہیں اس کوہم مکمل کرلیں اس کے بعد آپ جوکرناہے وہ کرلیں۔ مونس الہیٰ نے کہاکہ اگر کسی سطح پر ہماری حکومت سے بات چیت چل رہی ہے جیسا کہ صدر عارف علوی صاحب کردارادا کررہے ہیں ان کوبھی وقت درکار ہوتاہے سب سے اہم چیز بات چیت ہیں اورمذاکرات کے ذریعے ہی معاملات کا حل نکلنا ہے۔

 

چیف سیکریٹری سے زبردستی دستخط کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے علم نہیں ہے کیاہواہے گڑبڑ ہوئی توہے معاملے کی ہم بھی تحقیقات کررہے ہیں تفصیلات کا مجھے علم نہیں ہے میری اس حوالے سے کوئی تفصیلی گفتگو نہیں ہوئی۔چیف سیکریٹری کوقانونی رائے کس نے دی وہ اپنے لاء سیکریٹری یا ایڈوکیٹ جنرل سے لیتاہے میری دونوں سے بات ہوئی ہے پوچھا ہے کہ آپ نے کوئی رائے دی ہے ان کاکہناتھا رائے دی تھی لیکن یہ نہیں دی تھی کہ اگر گورنرا س قسم کا حکم دے تو وہ غیرقانونی ہوگا۔ مونس الہی نے کہاکہ گورنرکی قانونی ٹیم کس طرح اس کافیصلہ کرسکتی ہے کوئی بھی وکیل جس نے قانون پڑھا ہو آئین پڑھا بڑا واضح ہے۔

 

ایک اورسوال کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہاکہ عمرا ن خان کافیصلہ ہے کہ ہم نے اعتماد کا ووٹ لینا ہے اور اس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کردینی ہیں جب ہمارے سارے لوگ آجائیں گے اس کے بعد ہم یہ کریں گے ہوسکتا ہے کہ 11جنوری سے پہلے ہوجائے۔ ایک اورسوال کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہاکہ جو حالات اس وقت ملک کے بن گئے ہیں اس میں سیاسی ومعاشی مفاہمت اسٹیبلشمنٹ ہی کرواسکتی ہے کوئی اورنہیں کراسکتا،ابھی تک مجھ سے کسی نے کوئی بات نہیں کی۔ ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خان صاحب سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے بات ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ بالکل ہونی چاہئے اور اس کے لئے ایک کمیٹی بھی بنادی ہے اور دومیٹنگز بھی ہوگئی ہیں۔

 

ایک سوال کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہاکہ سیٹوں کی تعداد کے حوالے سے ابھی تک کوئی بات نہیں ہوئی ہے ،شفقت محمود صاحب نے پتا نہیں کیسے کہہ دیا سیٹوں کی تعداد کے حوالے سے اور نہ ہی وہ کمیٹی کے ممبر ہیں۔ ایک اورسوال کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہاکہ ترین صاحب اورعلیم خان صاحب نے مجھے اپنے حلقے سے الیکشن نہیں لڑنے دیا کہاکہ یہ سیٹ پی ٹی آئی کی ہے میں چپ کرگیا،اگلے دن میرے خلاف نیب کا نوٹس آگیا،مجھے لگتا ہے کہ اس میں ترین اور علیم خان صاحب کااثرتھا۔ شہزاداقبال کے سوال پر کہ جب اسٹیبلشمنٹ کی بات ہوتی ہے تو اس وقت بھی اپوزیشن، پی ڈی ایم کی جماعتوں کی طرف سے کہا گیا کہ یہ جنرل باجوہ صاحب نے سارا کیا اسٹیبلشمنٹ نے سہولت دی کیا وہ خودملو ث تھے

 

سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں؟ مونس الہیٰ نے کہاکہ اب کیا صورتحال ہے دیکھیں پرانا وقت ختم ہوگیا لوگ بھی چلے گئے ختم ہوگیا سسٹم اب ان کوچھوڑدیں اب ہمیں آگے کی طرف دیکھنا ہے۔ شہزاداقبال کے سوال پر کہ کیا اس وقت آرمی چیف ملو ث تھے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات تک؟ مونس الہیٰ نے کہا کہ وہ نہیں تھے ملوث، شہزاداقبال نے سوال کیاکہ پھر کیا فیض صاحب کی طرف اشارہ ہے؟ مونس الہیٰ نے کہا کہ نہیں میراتوکسی کی طرف اشارہ نہیں ہے۔اس سوال پر کہ پرویزالہیٰ نے ایک انٹرویومیں کہا کہ ہمیں تو جیل میں ڈالنے کامنصوبہ بن چکاتھااورجنرل فیض اس کے پیچھے تھے جب باجوہ صاحب سے شکایت کی تو انہوں نے ٹھکائی کی اور پھرفیض نے بتایا کہ یہ عمران خان مجھے کہہ رہاہے کہ جیل میں ڈالو، کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہاکہ یہ باتیں اگرفیض صاحب، خان صاحب، پرویزصاحب یہ سارے اکٹھے بیٹھیں تو پتا لگے کون کس کو کیا کہہ رہاتھااس سے پہلے بڑا مشکل ہے ۔

 

جج کرنا کس نے کس کوکیا کہاکس نے کیاکیا؟ اس سوال پر کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں فیض صاحب کا کردار تھا ؟ مونس الہٰی نے کہاکہ نہیں تھا۔ ایک اورسوال کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہاکہ ایک آرمی چیف تھا اب وہ چلاگیا اس موضوع کو ختم کردینا چاہئے اب وہ چلے گئے ہیں ان پر اب کیا بات کی جائے۔ خان صاحب اوران کی جماعت کا ان کے بارے میں اپنا ایک موقف ہے اورہمارااپنا ایک موقف ہے ہماری ڈیل باجوہ صاحب کے ساتھ مختلف تھی ان کی مختلف ہوگی ۔ شہزاد اقبال کے اس سوال پر کہ آپ کا جواسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلق ہے باجوہ صاحب سے آپ کی بڑی اچھی ریلیشن شپ ہے ،کیانی صاحب سے بڑے اچھے تعلقات تھے لیکن ان کے دورمیں جو ڈی جی آئی ایس آئی تھے شجاع پاشا پر الزام تھا کہ ہماری پارٹی توڑی ، فیض صاحب پرالزام ہے کہ ہمیں جیل میں ڈالناچاہتے تھے یہ معاملہ کیا ہے اسٹیبلشمنٹ کے ایک شخص سے آپ اتنے قریب اوردوسرے سے اتنے؟

 

مونس الہیٰ نے کہاکہ مجھے نہیں پتا کہ معاملہ کیاہے مجھے تفصیلات کا علم نہیں ہے میں والد سے ،شجاعت صاحب سے جب میرے معاملات بحال ہوں گے اس کی تاریخ نکلواتا ہوں پھر سمجھوں گا ۔ ایک اورسوال کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہا کہ ق لیگ اور پی ٹی آئی دو سیاسی جماعتیں ہیں اوراتحادی بھی ہیں لیکن اس معاملے میں مختلف بیانیے اورآراء رکھتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے جیل میں ہمیں کئی لوگ ڈالناچاہتے تھے۔ ایک سوا ل کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہاکہ اسٹیبلشٹمنٹ کے قریب ایک وقت میں ساری جماعتیں رہی ہیں یہ ایک سسٹم ہے اصل میں اسٹیبلشمنٹ ہر ملک میں ہوتی ہے اسٹیبلشمنٹ ایک لائٹ ہاؤس ہے ایک روشنی مارتی ہے کہ اب تم آجاؤ تمہاری باری ہے ۔ اپنے اوپر نیب مقدمات کے حوالے سے مونس الہیٰ نے کہا کہ اس وقت خان صاحب سے بر ا ہ راست تعلقات نہیں تھے خان صاحب کو میرے حوالے سے کچھ لوگوں نے غلط بریف کیا گیا تھا۔

 

 

Check Also

پاسپورٹس میں سابقہ شوہر کے نام کا باکس بھی ہو گا: ڈی جی پاسپورٹس

ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال کا کہنا ہے کہ شادی شدہ خاتون کا پاسپورٹ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے