(تحریر: سید رضا میر طاہر)
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے صوبہ کرمان کے ڈویژن، سپاہ ثاراللہ نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ دنوں ایران کے اس جنوبی صوبے میں ہونے والے بلووں میں بنیادی کردار ادا کرنے اور آشوب برپا کرنے نیز اسے ہوا دینے والے سات دہشت گردوں اور مرکزی عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے، جن کا براہ راست برطانیہ کے جاسوسی اداروں سے تعلق تھا۔ سپاہ پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری شدہ اس اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ زاگرس نام کی اس بلوائی ٹیم کی شناخت اور اس کے ارکان کی گرفتاری سپاہ ثاراللہ کے انٹیلی جنس ونگ کے توسط سے انجام پائی ہے۔ جاری شدہ بیان میں آیا ہے کہ اس دہشت گرد ٹیم کے ارکان کو برطانیہ میں موجود کئی عناصر سے براہ راست حکم ملتا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدہ کلیدی دہشت گرد عناصر نے غیر ملکی جاسوسوں کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے ایران میں انقلاب دشمن افراد کو اکٹھا کیا اور انہیں بلووں اور آشوب میں استعمال کیا۔ سپاہ پاسداران انقلاب کے مطابق ان عناصر کو ایک بڑے آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔
حالیہ فسادات نے جو مسئلہ ایک بار پھر آشکار کر دیا ہے، وہ فسادات کے لیے برطانیہ سمیت یورپیوں کی مکمل حمایت اور اس کی توسیع کے لیے حوصلہ افزائی ہے۔برطانوی حکام نے ایران میں بدامنی کے آغاز سے ہی مداخلت پسندانہ بیانات اور جھوٹے نعروں سے ایرانی عوام کے خلاف وار روم کی باضابطہ حمایت کی ہے۔ برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے کچھ عرصہ قبل ایران کے اندرونی معاملات میں مغربی حکام کی مداخلت پسندانہ پوزیشن کے تناظر میں دعویٰ کیا تھا کہ حالیہ بدامنی کی جڑیں اسلامی نظام کی مخالفت میں ہیں۔ مغرب نے فسادات اور فسادیوں سے نمٹنے کی وجہ سے ایران کے خلاف مختلف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ کچھ ایرانی حکام اور اداروں پر انسانی حقوق کے بہانے پابندیاں عائد ہیں۔ مغرب کے ان اقدامات میں ایک بہانہ ایرانی عوام بالخصوص خواتین کی آزادی اور حقوق کا تحفظ بھی ہے، حالانکہ امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک نے ایرانیوں کے خلاف ہر قسم کے معاندانہ اقدامات سے بدترین دشمنی کی ہے اور ہر قسم کے حقوق سلب کیے ہوئے ہیں۔ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے تخریب کاروں اور تخریبی ایجنٹوں کی گرفتاری مغربی ممالک کی کھلی مداخلت کا ایک اور ثبوت ہے۔
اس خبر کے منظر عام پر آتے ہی برطانوی پارلیمنٹ کی رکن اور خارجہ پالیسی کمیٹی کی سربراہ ایلیسیا کرنز نے اس رسوائی پر فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کے خلاف روزانہ پابندی عائد کرنے کی اپیل کی۔ ایلیسیا کرنز نے دعویٰ کیا کہ ایران گذشتہ دنوں کے واقعات کے لئے غیر ملکی طاقتوں پر بقول ان کے الزام عائد کر رہا ہے۔دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی ایران کے خلاف اپنے مداخلت پسندانہ بیانات جاری رکھتے ہوئے گذشتہ دنوں ایران میں ہونے والے ہنگاموں اور بلووں میں گرفتار شدہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ان لوگوں کی فوری رہائی کا خواہاں ہے، جو کہ ان کے بقول پرامن طریقے سے آزادی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید دعویٰ کیا کہ ایران میں اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے والوں کی جدوجہد جاری رہے گی۔ نیڈ پرائس کے بیان سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ واشنگٹن ایران میں بلووں کے تھم جانے اور حالات مکمل طور پر معمول پر آجانے سے پریشاں ہوگیا ہے، کیونکہ وہ اپنے بھیانک خوابوں کو شرمندہ تعبیر نہیں کر پایا ہے۔
اگرچہ بائیڈن حکومت ایران میں ہونے والے ہنگاموں میں اپنے ملوث ہونے کا انکار کرتی آئی ہے، لیکن واشنگٹن نے ان بلووں کی آگ کو بھڑکانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اس کے ملوث ہونے کے آثار ہنگاموں کے دوران ہر مرحلے میں واضح طور پر دکھائی دیئے۔ بلووں کے دوران امریکی حکومت نے بارہا اعلان کیا تھا کہ اس کی توجہ مذاکرات پر نہیں بلکہ ایران میں ہونے والے واقعات پر مرکوز ہے اور امریکی صدر نے بھی ایران دشمن عناصر کو یقین دلایا تھا کہ وہ ایران میں نظام تبدیل کروا کر رہیں گے۔ البتہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ چوالیس سال سے امریکی دشمنی کا مشاہدہ کرتا آیا ہے۔ کبھی دہشت گردانہ اقدامات، فوجی بغاوت اور مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کے روپ میں تو کبھی اقتصادی، نفسیاتی اور تشہیراتی یلغار کی شکل میں۔ تاہم ایرانی عوام نے ہر مرحلے میں امریکہ کو شرمناک شکست سے ہمکنار کیا ہے۔بشکریہ اسلام ٹائمز
نوٹ:ادارے کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔