مظفرآباد (ویب ڈیسک)سپیکر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالا ت کے دوران ممبراسمبلی وقار احمد نور کے سوال کے جواب میں وزیر قانون و پارلیمانی امور سردار فہیم اختر ربانی نے کہا کہآزادحکومت ریاست جموں وکشمیر محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن سے جاری شدہ ٹرانسپورٹ پالیسی مجریہ12جون1993نافذ العمل ہے۔آزادجموں وکشمیر وہیکل (یوز اینڈ مینٹیننس) رولز1977ء کی روشنی میں سنٹر ٹرانسپورٹ پول کی سطح سے معزر وزراء کرام/معاونین خصوصی /مشیران حکومت/پارلیمانی سیکرٹریز/سیکرٹری صاحبان حکوت کے علاوہ مہمانان گرامی حکومت آزادکشمیر اور محکمہ سروسز کے آ فیسران کو گاڑیاں سنٹرل ٹرانسپورٹ پول کی سطح سے فراہم کی جاتی ہیں۔
سروسز کے پاس اس وقت582گاڑیاں قابل رفتار ہیں جو مختلف محکمہ جات کے پاس زیر استعمال ہیں اور145گاڑیاں ناقابل رفتار تھیں، جس میں سے121گاڑیاں سال2022ء میں نیلام ہوچکی ہیں جبکہ24گاڑیوں کی نیلامی کی کارروائی زیر کار ہے۔محکمہ سروسز کی ملیکتی گاڑیاں /زیر تصرف کی تفصیل شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ محکمہ سروسز /سنٹرل ٹرانسپورٹ پول کی سطح سے پراجیکٹ ھاء کے لئے گاڑیاں خرید نہیں کی جاتیں بلکہ متعلقہ سیکرٹریٹ جن کی زیر نگراین Developmentپراجیکٹس چل رہے ہوتے ہیں از خود پراجیکٹ کے لئے گاڑیاں خرید کرتے ہیں۔آزادجموں وکشمیر میں ٹرانسپورٹ پالیسی مجریہ12جون1993ء ابھی تک نافذ العمل ہے۔
جبکہ موجودہ دور کی گاڑیاں متذکرہ پالیسی سے مطابقت نہ رکھتی ہیں۔ متذکرہ ٹرانسپورٹ پالیسی میں موجود بیشتر گاڑیاں اب مارکیٹ میں دستیاب نہ ہیں، جبکہ نئی ٹرانسپورٹ پالیسی کی منظوری/اجراء کے بعد ٹرانسپورٹ پالیسی پر من وعن عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ سردست نافذ العمل ٹرانسپورٹ مجریہ12جون1993ء پر عملدرآمد میں مشکلات ہیں۔جون2021ء تاحال160گاڑیاں /موٹر سائیکلزخرید کیئے گئے ہیں۔ متذکرہ گاڑیوں کی قیمت87,19,40,730/- (ستاسی کروڑ انیس لاکھ چالیس ہزار سات سو تیس) روپے بنتی ہے اور زیر استعمال اصحاب کی تفصیل شامل ہے۔
ممبر اسمبلی راجہ فیصل ممتاز راٹھور کے ایک سوال کے جواب میں وزیر ہائیر ایجوکیشن ملک ظفراقبال نے کہا ہے کہ حکومت یونیورسٹریز کے لیے 15ملین مہیا کرتی ہے کسی بھی کیمپس کو فنڈز متعلقہ یونیورسٹی فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ پونچھ یونیورسٹی حویلی کیمپس کے لیے 100کنال اراضی درکار تھی جس میں سے 40کنال اراضی منتقل ہو چکی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر ہائیر ایجوکیشن ملک ظفراقبال نے کہا کہ ڈگری کالج فتح پور تھکیالہ میں سٹاف کی کمی کو جلد پورا کیا جائے گا۔ عدالتی حکم امتناعی کی وجہ سے مشکلات ہیں معاملات جلد حل کر لیے جائیں گے۔
اجلاس میں ممبر اسمبلی میاں عبدالوحید کے ایک سوال کے جواب میں خواجہ فاروق احمد نے ایوان کو بتایا کہ آزادکشمیر میں کہیں بھی آٹے کی قلت نہیں ہو نے دیں گے۔ نیلم ویلی میں آٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مزید بہتری آئے گی۔ وزیر خوراک علی شان سونی نے کہا کہ نیلم ولی میں برفانی علاقوں میں آٹے کا سٹاک موجود ہے اورنیلم ویلی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر آٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹے کی فراہمی میں کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے۔ آخر میں سپیکر آزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی چوہدری انوار الحق نے اجلاس منگل17جنوری دن11بجے تک ملتوی کر دیا۔