کراچی( ویب ڈیسک) ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ ہفتے کی شب انہوں نے گورنر ہائوس میں چار گھنٹے کی اہم ترین مشاورت کے بعد بہادر آباد میں انتخابات میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایمان دارانہ الیکشن نہیں ہو رہے ہیں، یہ انتخاب چھیننے کی کوشش کی گئی ہے، الیکشن کمیشن نے ذمے داری پوری نہیں کی، پتہ نہیں کون کس کو جتوانا چاہتا ہے، اختلافات کے باوجود حکومت کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کا فیصلہ درست ہے، الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کے معاملے ایم کیو ایم کے اعتراضات کو سمجھتے ہوئے انتخابات کو کچھ عرصے کیلئے موخر کر دینا چاہیے تھا۔ جبکہ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم کا فیصلہ افسوسناک ہے، ان سے کہتا ہوں کہ وہ بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لیں۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ایم کیو ایم کو انتخابات لڑنا چاہیے، ہمیں بھی حلقہ بندیوں مردم شماری پر اعتراض ہے، ایم کیو ایم جو چاہے فیصلہ کرے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عوام گھروں سے نہ نکلے اور ووٹ کاسٹ نہ کریں، انہوں نے کراچی اور حیدر آباد کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اہنے حقوق کے لئے کھڑے ہوجائیں، ایک دو دن میں کار کنوں کی رائے سے مزید فیصلہ کریں گے، کراچی کا مئیر ایم کیو ایم کی خیرات سے آئے گا، یہ انتخاب ہمارے خلاف سازش ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمے داری پوری نہیں کی،انہوں نے کہا کہ ہم اصول ہار کر انتخاب جیتنے والے نہیں ہیں، ہم نے پہلے بھی جمہوریت بچائی ہے اور اسے اب بھی بچائیں گے، حکومت کا ساتھ نہیں چھوڑ رہے ہیں، اس شہر کے اصل وارث واپس آئیں گے، کراچی شہر انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کرے گا، ہمارا احتجاج الیکشن کمیشن کے خلاف ہے۔ ملک کی معاشی صورتحال خراب ہے اس لئے جمہوریت کا ساتھ دیں گے۔ایم کیو ایم پاکستان نے گورنر ہائو س میں ہونے والے اجلاس میں اسلام آباد سے بھی کئی بار رابطہ ہوا، جس کے بعد بلدیاتی انتخاب ملتوی کرنے کے لئے آرڈینس نہ لانے کا فیصلہ کیا گیا، اسلام آباد سے رابطے میں ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کی دھمکی دی جس پر انہیں مستقبل کے حوالے سے کچھ یقین دہانی بھی کرائی گئی، دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان نے اتوار کو کارکنوں اور ذمے داروں کو مدعو کیا جائے گا جس کے بعد پیر سے احتجاجی امور کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ایم کیو ایمبلدیاتی انتخاب کو عدالت میں چیلنج بھی کرے گی۔