یورپی یونین نے خطے میں ادویات کی قلت سے بچنے کے لیے فارماسیوٹیکل قانون میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کے ایک اجلاس میں بتایا گیا کہ یورپی یونین کے متعدد ممالک میں ادویات اور خاص طور پر اینٹی بائیوٹکس ادویات کی کمی بہت بڑا مسلہ بنتی جا رہی ہے۔ یورپی یونین کی ہیلتھ کمشنر اسٹیلا کیریاکانڈس نے یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران بتایا کہ یورپی کمیشن فارماسیوٹیکل کے قانون میں نظر ثانی کرنے جا رہا ہے۔ ہیلتھ کمشنر اسٹیلا کیریاکانڈس کا کہنا تھا کہ فارماسیوٹیکل قانون میں مجوزہ تبدیلیوں سے ادویات کی قلت کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ہیلتھ کمشنر اسٹیلا کیریاکانڈس نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد تمام ضرورت مند مریضوں کے لیے ادویات تک رسائی کو محفوظ بنانا ہے. یورپی میڈیسن ایجنسی کا کہنا ہے کہ 26 یورپی ممالک میں اینٹی بائیوٹکس کی کمی کی اطلاع ملی ہے۔کیریاکائڈس نے کہا کہ اس موسم سرما میں یورپ میں سانس کے انفیکشن میں غیر موسمی طور پر ابتدائی اضافہ اور پیداوار کی ناکافی صلاحیت قلت کی بنیادی وجوہات ہیں۔ یورپی یونین کے متعدد قانون سازوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قلت کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ میں اینٹی بائیوٹکس جیسی ضروری جنرک ادویات کی قلت بار بار ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ اس شعبے میں مسائل جیسے کہ جنرک مینوفیکچرنگ کی ایشیا میں بتدریج منتقلی ہے۔