خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کا استعمال کرتے ہوئے فون کالز پر بھتہ طلب کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے وفاقی حکومت کو افغانستان سے معاہدہ طے کرنے کی تجویز دی ہے۔ ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پشاور پریس کلب میں ’میٹ دی پریس‘ سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے کہا کہ پاکستانیوں سے بھتہ طلب کرنے والوں کی فون کالز میں 99 فیصد سم کارڈز افغانستان کے ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اس حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہے .
اس لیے بھتہ طلب کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے ہم نے باضابطہ طور پر وفاقی حکومت سے افغانستان کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کا کہا ہے’۔ آئی جی معظم جاہ انصاری نے کہا کہ بھتہ طلب کرنے کے لیے کی جانے والی فون کالز کی شکایات محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) میں درج ہوئی ہیں۔ آئی جی نے کہا کہ جیسا کہ بھتہ خور اب واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں تو حکومت نے ایسی فون کالز بلاک کرنے کے لیے موبائل ایپلی کیشن کے آپریٹر سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایک لاکھ 29 ہزار پولیس اہلکار ہیں جن میں سے 26 ہزار 500 اہلکار سابقہ قبائلی علاقوں سے ہیں۔ صوبائی پولیس چیف نے کہا کہ صوبے کے 4 ہزار 500 سے زائد پولیس اہلکار وی وی آئی پیز کی ڈیوٹی پر معمور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسی شخصیات سے پولیس گارڈ واپس لینے جا رہی ہے جن کو یا تو ایسی سیکیورٹی کی اجازت نہیں تھی یا پھر وہ پولیس گارڈ صرف شوبازی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ معظم جاہ انصاری نے کہا کہ متعلہ محکمے کی درخواست پر صوبائی پولیس کے 60 کے قریب اہلکار پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اسلام آباد کے گھر بنی گالہ پر تعینات ہیں جبکہ پنجاب حکومت کی درخواست پر 50 پولیس اہلکار لاہور کی زمان پارک میں ان کے گھر پر تعینات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو واپسی کے لیے اسی طرح کا طریقہ کار درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پنجاب حکومت نے خیبرپختونخوا حکومت سے زمان پارک میں پولیس اہلکار تعینات کرنے کی درخواست کی تھی اسی طرح جب حکومت پنجاب خیبرپختونخوا سے پولیس اہلکار واپس کرنے کا کہے گی تو واپس ہوجائیں گے۔ آئی جی نے کہا کہ بنی گالہ سے پولیس اہلکاروں کی واپسی کے لیے بھی وفاقی دارالحکومت سے اسی طرح کی درخواست درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں فوجی اور سیاسی صورت حال کی تبدیلی کے بعد صوبے میں امن و امان کی صورت حال خراب ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کے پاس امریکی فوج کی طرف سے افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ موجود ہے۔ آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ دہشت گرد صوبے میں پولیس چوکیوں پر جدید اسلحہ سے حملے کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کے پاس بھی جدید اسلحہ ہے۔ آئی جی نے کہا کہ ’ہم نے مختلف اضلاع شمالی اور جنوبی وزیرستان، ٹانک، لکی مروت، ڈیرہ اسمٰعیل خان اور بنوں میں پولیس کو جدید اسلحہ دیا ہے اور پولیس دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے جنگ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔