اسلام آباد:قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ قائد حزب اختلاف راجا ریاض کی تعیناتی قانون کے مطابق ہے اور پارلیمنٹ کے اندرونی معاملات ہونے کی وجہ سے اس کارروائی کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ راجا پرویز اشرف کی جانب سے یہ جواب سیکریٹری قومی اسمبلی کے توسط سے پاکستان تحریک انصاف کے منحرف ایم این اے راجا ریاض کی بطور اپوزیشن لیڈر تقرر کو چیلنج کرنے والی درخواست پر جمع کرایا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا کہ آئین کا آرٹیکل 69 عدالتوں کی مداخلت کے بغیر پارلیمنٹ کے بلا تعطل فنکشن کو تسلیم کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس آرٹیکل میں پارلیمانی کارروائی کے بارے میں عدالت میں سوال اٹھانے پر واضح آئینی ممانعت ہے۔ جواب میں کہا گیا کہ اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کے عمل کے دوران کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا گیا
درخواست میں پروسیجرل غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ جواب میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کے کسی اعتراض کی عدم موجودگی میں آئینی دائرہ اختیار کی درخواست کی قانونی طور پر جائز نہیں ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے لاہور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار کی بنیاد پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ قومی اسمبلی اسلام آباد میں واقع ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت میں دائر درخواست بے بنیاد، غیر اہم اور بلا قانونی جواز ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست آئین کے آرٹیکل 66 اور 69 کے مطابق ناقابل سماعت ہونے کی وجہ سے خارج کی جائے۔ جسٹس رضا قریشی نے درخواست کی مزید سماعت 28 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ درخواست گزار منیر احمد کے وکیل نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے مؤقف اختیار کیا کہ راجا ریاض کو غیر قانونی طور پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنایا گیا ہے۔
درخواست نے مؤقف اپنایا کہ مدعا علیہ ایم این اے کا تعلق اپوزیشن سے ہے لیکن وہ حکومت کے فیصلوں میں اس کی حمایت کرتے رہے ہیں۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ایم این اے راجا ریاض کا بطور اپوزیشن لیڈر تقرر کا نوٹیفکیشن آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے۔