اسٹاک ہوم: بھارت گزشتہ پانچ سالوں کے دوران دنیا میں سب سے زیادہ جنگی ہتھیار اور دفاعی سامان خریدنے والا ملک ہے، یہ انکشاف سویڈن کے ممتاز تھنک ٹینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) کی جاری کردہ رپورٹ کے تحت عالمی سطح پر ہتھیاروں اور دفاعی سامان کی خریداری میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن روس یوکرین جنگ کی وجہ سے اسلحے کی دوڑ دیکھی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران عالمی سطح پر ہتھیاروں کی مجموعی فروخت کا گیارہ فیصد صرف بھارت نے خریدا ہے جب کہ پاکستان دفاعی سامان کی درآمدات میں 8 ویں نمبر پر ہے۔ اعداد و شمار کے لحاظ سے روس نے بھارت کو سب سے زیادہ ہتھیار اور دفاعی سامان فراہم کیا جب کہ فرانس کا اس لحاظ سے دوسرا نمبر ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 2018-22 کے دوران بھارت، سعودی عرب، قطر، آسٹریلیا اور چین نے سب سے زیادہ ہتھیار خریدے جب کہ پانچ بڑے ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک میں امریکہ، روس، فرانس، چین اور جرمنی شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر جنگی ہتھیاروں کی خریداری میں کمی واقع ہوئی ہے جب کہ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے یورپی ریاستوں میں بڑے ہتھیاروں کی خریداری میں 47 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ 5 سالوں میں ہتھیاروں کی مجموعی تعداد کا 41 فیصد صرف ایشیا کے خطے میں خریدا گیا۔ چین نے جنگی ہتھیاروں کی خریداری میں 4.1 فیصد اضافہ کیا اور اس نے زیادہ تر دفاعی ساز و سامان روس سے لیا جب کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک نے امریکی اور یورپی ہتھیاروں کو ترجیح دی۔ سعودی عرب دنیا کا دوسرا سب سے بڑا دفاعی سازوسامان خریدنے والا ملک ہے، اس نے اس عرصے میں ہتھیاروں کے مجموعی حجم کا 9.6 فیصد حاصل کیا۔ قطر ہتھیاروں کی درآمدات میں 311 فیصد اضافے کے بعد دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں اسلحے کی 54 فیصد خریداری امریکہ سے کی گئی ، اس کے بعد فرانس کے تیار کردہ ہتھیاروں کو خریدا گیا جب کہ روس سے 8.6 فیصد اور اٹلی سے 8.4 فیصد اسلحہ کی خریداری کی گئی۔ایس آئی پی آر آئی کی جاری کردہ رپورٹ کے تحت امریکہ، روس اور فرانس کے بعد ہتھیار فراہم کرنے والے سات بڑے ممالک میں سے پانچ ممالک جن میں چین، جرمنی، برطانیہ، اسپین اور اسرائیل شامل ہیں کی برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے جب کہ دو ممالک اٹلی اور جنوبی کوریا کی برآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔