اسلام آباد ( ویب ڈیسک) ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانےکی درخواستوں پر سپریم کورٹ عید کے بعد جمعرات کو فیصلہ کریگی‘ سپریم کورٹ نے الیکشن کی تاریخ پربات چیت کے ذریعے اتفاق رائے کے لئے سماعت کے دوران وقفہ بھی کیاتاہم سیاسی قائدین متفق نہ ہوسکے ‘سراج الحق کے سواکسی پارٹی کی مرکزی قیادت عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئی نہ جمعیت علمائے اسلام (ف)کا کوئی نمائندہ آیا۔عدالت عظمیٰ نے ملک بھر کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے 26اپریل تک مذاکرات مکمل کرکے عدالت میں پیش رفت رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی ہے اورکیس کی مزید سماعت 27اپریل تک ملتوی کردی ہے جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ 14مئی کو انتخابات کا فیصلہ تبدیل نہیں ہوگا‘عدالت اپنافیصلہ واپس نہیں لے گی کیونکہ عدالتی فیصلہ واپس لینا مذاق نہیں ہے ‘
تاہم اگر سیاسی جماعتوں کے مذاکرات میں کوئی پیشرفت ہوئی تو عدالتی احکامات کے حوالے سے غور کیا جاسکتا ہے‘عدالت میں پیپلزپارٹی کے فاروق نائیک نے مؤقف اختیارکیاکہ عید الفطرکے فوری بعد اتحادیوں سمیت پی ٹی آئی سے سیاسی ڈائیلاگ کریں گے‘ مسلم لیگ (ن)کے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھاکہ اپوزیشن کیساتھ بیٹھ کرانتخابات کا حل نکالنے کے لیے تیار ہیں‘امیرجماعت اسلامی نے کہاکہ بڑی عید کے بعد الیکشن کروانا مناسب ہوگا جبکہ شاہ محمود نے اس خدشے کا اظہار کیاکہ مذاکرات طول پکڑیں گے ‘ چیف جسٹس ،عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی ،اس حوالے سے عدالت نے کارروائی کا 5صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہےجوچیف جسٹس ،عمر عطاء بندیال نے قلمبند کیا ہے ،
جس میں عدالت نے قرار دیاہے کہ سیاستدانوں کے آپس کے تمام اختلافات پر مذاکرات کا اصل فورم سیاسی ادارے ہی ہیں‘ عدالت کو ایک ہی دن ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات منعقد کرنے کے حوالے سے اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے ہونے والے مذاکراتی عمل پر کوئی اعتراض نہیں ہے ،عدالت نے قرار دیاہے کہ ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کا انعقاد قانونی اور آئینی سوال ہے تاہم اس مہلت کے باوجود 14مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد سے متعلق اس عدالت کا فیصلہ برقرار ہے اور تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز 14مئی کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے فیصلے پر عملدرآمد کروانے کی پابند ہیں،
حکمنامہ کے مطابق پیپلزپارٹی کے نمائندہ فاروق ایچ نائیک اور اٹارنی جنرل نے بنچ کے رکن ججو ں کے ساتھ ان چیمبر ملاقات میں حکومت اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مابین اس حوالے سے ہونے والے رابطہ میں پیش رفت سے متعلق بتایاہے ،جن کے مطابق عید کی چھٹیوں کے باعث رابطوں میں وقفہ کیا جا رہا ہے،کیونکہ اکثر سیاسی رہنما عید کے باعث اپنے آبائی علاقوں میں چلے گئے ہیں، اس لئے سیاسی رہنماؤں کی اگلی ملاقات 26اپریل کو ہی ممکن ہو سکے گی، حکمنامہ کے مطابق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے عدالت کے سامنے ملک میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کی تجویز پر نہ صرف مثبت ردعمل دیا ہے بلکہ اس تجویز سے اتفاق بھی کیا ہے‘حکمنامہ کے مطابق سیاستدانوں کے مابین مذاکراتی عمل شروع ہو نے کی صورت میں اس پر کافی وقت لگنے کا امکان ہے، عدالت کو بتایا گیا ہے کہ 26اپریل کو سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک اجلاس منعقدہوگا ،
عدالت نے قرار دیاہے کہ اس اجلاس کے اگلے روز 27اپریل کو سیاسی رابطوں اورمذاکرات کی پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے‘ پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی جانب سے فاروق ایچ نائیک، پیش ہوئے اور موقف اختیار کیاکہ مذاکرات کے انعقاد کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور اس پر تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان متفق ہیں اور جلد ہی اتفاق رائے کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے ملاقات کریں گے، مسلم لیگ (ن ) کی جانب سے خواجہ سعد رفیق پیش ہوئے اورپی پی پی پی کے نمائندہ فاروق ایچ نائیک کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے ،
اس موقع پر پی پی پی کے قمر زمان کائرہ،ایم کیو ایم (پی) کے انجینئر صابر،حسین قائم خانی ، مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ ، بی اے پی کے اسرار اللہ ترین اور سردار ایاز صادق، نے بھی فاروق ایچ نائیک اور خواجہ سعد رفیق کے خیالات کی تائید کی، تحریک انصاف کے نائب صدر مخدوم شاہ محمود حسین قریشی نے بھی خطاب کرتے ہوئے عدالت کو یقین دلایا کہ بدگمانیوں کے باوجود،سیاسی ماحول کی بہتری کے لئے ان کی پارٹی، فریم ورک کے اندر آگے بڑھنے کے لیے تیارہے ، تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ،مذاکرات کا عمل اوپن اینڈ نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی انتخابات میں تاخیر کی وجہ بننا چاہئے اس لئے ایک ٹائم فریم کے ذریعے اسے تیزی سے ریگولیٹ کیا جانا چاہیے،
جس میں ناکامی کی صورت میں عدالت کے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے عام انتخابات منعقد کروانے سے متعلق 14مئی کے حکمنامہ کی تعمیل کی جانی چاہیئے ،حکمنامہ کے مطابق سماعت کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق پیش ہوئے‘ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کوسیاسی مسائل خود حل کرنا چاہیئے ،سیاسی مکالمہ کے لئے تمام شرکاء کے لیے لچکدار رویہ کا حامل ہونا نہایت ضروری ہے،ان میں اناء یا غرور نہیں ہونا چاہیئے ،انہوں نے اس کیلئے ایک ٹائم فریم تجویزکرتے ہوئے کہا کہ مئی گندم کی کٹائی کا موسم اور حج کا موقع ہوتا ہے اس کے فوراً بعد عام انتخابات منعقد ہو سکتے ہیں،
عدالت نے ان کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو جمعرات کو ہی میٹنگ کرکے شام 4بجے تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا تاہم دوبارہ سماعت نہ ہوسکی اورعدالتی معاون نے وکلاء او رصحافیوں کو بتایا کہ کیس کی ان چیمبر سماعت ہوگئی ہے ،جس کی کارروائی کا حکمنامہ سرکاری ویب سائٹ پر جاری کردیا جائے گا،قبل ازیں جمعرات کی صبح چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے پیش ہوئے ،درخواست گزار سردارکاشف کے وکیل شاہ خاور روسٹرم پر آئے اور موقف اختیار کیا کہ امید ہے تمام سیاسی جماعتیں ایک نکتہ پر متفق ہوجائیں گی، ایک ہی دن انتخابات سے سب مسائل حل ہوجائیں گے،چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہم عدالت کے ذریعے احکامات جاری کریں تو پیچیدگیاں بنتی ہیں‘ قوم میں اضطراب ہے، قیادت مسئلہ حل کرے تو ملک میںسکون ہوجائیگا،وزارت دفاع کی جانب سے عدالت کو بہت عمدہ بریفنگ دی گئی ہے،
اٹارنی جنرل کو ایک ہی روز انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے دلائل دینا چاہیئے تھا لیکن وہ سیاست کی نذر ہوگئے، آصف زرداری کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہماری تجویز سے اتفاق کیا ہے جبکہ بڑی بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن نے بھی اس تجویز سے اتفاق کیا ہے،دوران سماعت فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ90دنوں کا وقت پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ایکسپائر ہوچکا‘عید الفطرکے فوری بعد اتحادیوں سمیت پی ٹی آئی سے سیاسی ڈائیلاگ کریں گے تاکہ ہیجانی کیفیت کا خاتمہ ہو سکے ،مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بہت مشکل ماحول ہے مگر پاکستان کے عوام کی تقدیرکا مسئلہ ہے، ہم یقین رکھتے ہیں کہ مقابلے کی بجائے مکالمہ کرنا چاہیے، ہماری جماعت ایک ہی روز انتخابات کے انعقاد کی تجویز کے لئے ڈائیلاگ کے لیے تیار ہے، ہم نے عید کے بعد اپنے رہنماؤں کا اجلاس بلالیا ہے اور اپوزیشن کیساتھ بیٹھ کرانتخابات کا حل نکالنے کے لیے تیار ہیں،
انہوںنے کہاکہ ہم سیاست دانوں کی آپس میں دوستیاں ہیں ہم عدالت کو ڈیبیٹ کلب نہیں بنانا چاہتے، مل بیٹھیں گے تو سوال جواب کریں گے‘آئینی مدت سے ایک دن بھی زیادہ اقتدار میں رہنے کے طلب گار نہیں ہیں، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جھگڑے دکھانے میں سوشل میڈیا کا بھی ہاتھ ہے، پیپلز پارٹی،پارلیمنٹیرینز کے رہنما قمر الزمان قائرہ نے روسٹرم پر آکر موقف اختیار کیا کہ ملک میں سیاسی تلخی بہت بڑھ گئی ہے‘ہمیں یقین ہے سیاسی قوتیں بیٹھ کر سب تلخیاں ختم کردیں گی‘ہم آئین کے خلاف کوئی کام نہیں ہونے دیں گے‘عدالت کو یقین دہانی کراتے ہیں آئینی مدت سے اوپر وقت ضائع نہیں کریں گے‘پاکستان مسلم لیگ( ق )کے رہنما طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ ہر صورت ایک دن انتخابات کو سپورٹ کریں گے‘دوران سماعت ایم کیو ایم کے رہنما صابر قائم خانی پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ جو سب مل کر فیصلہ کریں گے،ہمیں قبول ہوگا۔