حکمران اتحاد اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور میں حکومت نے پاکستان تحریک انصاف سے فوری اسمبلیاں تحلیل کرنے کے مطالبے پر لچک دکھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعے کو مذاکرات کے دوسرے دور میں حکومتی ٹیم نے کہا کہ ’موجودہ صورت حال میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ نہیں دے سکتے۔‘ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے کمیٹی روم نمبر 3 میں ہونے والے مذاکرات میں شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پی ٹی آئی کی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی میں فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر شامل تھے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی قیادت میں حکومتی کمیٹی میں پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی، نوید قمر، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، ایاز صادق، مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ اور ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرا شامل تھے۔
دوسرے دور کے اختتام پر مذاکراتی ٹیموں میں شامل ایک رکن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’حکومت کی جانب سے تحریک انصاف سے کہا گیا ہے کہ فوری اسمبلیاں تحلیل کرنے کے تاریخ دینے کے مطالبے پر لچک دکھائے۔‘ ’حکومتی مذاکراتی ٹیم کا موقف ہے کہ معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے علاوہ نگراں حکومت بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔ اس لیے یہ بھی آئینی تقاضا ہے کہ موجودہ حکومت کو بجٹ پیش کرنے دیا جائے۔‘ انہوں نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم نے پیش کش کی ہے کہ ’اگر تحریک انصاف اپنے مطالبے پر لچک دکھاتی ہے تو بجٹ پیش کرنے کے بعد اسمبلی تحلیل کی جا سکتی ہے اور ستمبر میں انتخابات ہو جائیں گے۔‘
مذاکراتی ٹیم کے رکن نے بتایا کہ ’پاکستان تحریک انصاف نے فوری طور پر حکومتی تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور جولائی میں انتخابات پر بضد ہے، تاہم پی ٹی آئی وفد نے عمران خان کے سامنے حکومتی تجویز رکھنے کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔‘ مذاکرات کی تفصیلات سے واقف افراد کے مطابق ’پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قبل از وقت بجٹ پیش کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔‘ فریقین نے اپنی اپنی سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد منگل کو مذاکرات کا تیسرا دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ منگل کو ہونے والا مذاکراتی دور حتمی ہو سکتا ہے۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’مذاکرات منگل تک ملتوی ہو گئے ہیں۔ دونوں ٹیمیں منگل کو دن 11 بجے ملاقات کریں گی۔‘ ’جہاں جمعرات کو مذاکرات چھوڑے تھے اس میں پیش رفت ہوئی ہے۔ یہ طے پوا ہے کہ آج جو پیش رفت ہوئی اس سے قائدین کو آگاہ کریں گے۔ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک نہیں ہے، دونوں جانب سے تجاویز پر بات کی گئی ہے۔‘
بات چیت کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ’مذاکرات اچھے ماحول میں ہوئے اور آج مناسب پیش رفت ہوئی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف نے اپنا نکتہ نظر پیش کر دیا ہے جو معقول ہے اور آئین کے دائرے میں ہے۔‘ ’دونوں نے اتفاق کیا ہے کہ قیادت سے رائے لی جائے۔ منگل کو 11 بجے مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔ فواد چوہدری اور میں لاہور جا کر عمران خان کو اعتماد میں لیں گے۔‘ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’گرفتاریوں کا معاملہ پورے مذاکرات کو تباہ کر دے گا۔ وزرا کا کہنا تھا کہ ہم نہیں کر رہے۔ جو بھی یہ سب کر رہے ہیں وہ مذاکرات کے خلاف ہیں اور ذمہ داری حکومت کی بنتی ہے۔‘
اس سے قبل جمعے کو ہی حکمراں اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان ملک میں ایک ہی دن انتخابات کے لیے مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوا تو تحریک انصاف نے حکومتی اتحاد سے بجٹ سے قبل ہی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ پی ٹی آئی کے وفد نے کہا کہ ’اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ دے کر انتخابات کے انعقاد اور دیگر امور پر بات چیت کرتے ہوئے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے۔‘
مذاکرات سے قبل حکومتی اور تحریک انصاف کی ٹیموں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر سے اپنے کارکنوں کی گرفتاری کا معاملہ اٹھایا۔ صادق سنجرانی کی مداخلت پر حکومت کی جانب سے وزیر قانون نے آگاہ کیا کہ ’آج گرفتار کیے گئے کارکنان کو رہا کر دیا گیا ہے۔‘ پاکستان تحریک انصاف کا مطالبہ تھا کہ حکومت بجٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ دے، یہ چیز سیاسی تناؤ میں فوری کمی لا سکتی ہے اور مذاکراتی عمل ایک ہفتے میں مکمل ہو جانا چاہیے۔