تہران: ایرانی صدر نے کہا ہے کہ رشت-آستارا کی ریلوے لائن کے معاہدے پر دستخط اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے درمیان تعاون کی سمت میں ایک اہم اور اسٹریٹجک قدم ہے۔ یہ بات ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی جنہوں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقدہ رشت-آستارا ریلوے کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں کہی جس میں روسی صدر بھی شریک تھے۔ صدر آیت اللہ رئیسی نے رشت اور آستارا کے درمیان ریلوے لائن بچھانے کے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی اور کہا کہ شمال سے جنوب کی جانب کوریڈور بحال ہونے سے کئی ممالک فائدہ اٹھائیں گے۔ اس اقتصادی راہداری کے کھلنے کے بعد وسطی ایشیا اور شمالی یورپ کے ممالک کے درمیان اقتصادی روابط بڑھیں گے۔ ایرانی صدر نے مزید کہا کہ حکومت ہمسایہ ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات چاہتی ہے اس سلسلے میں تمام امکانات سے استفادہ کیا جائے گا۔ عالمی سامراج کی سازشوں کے باوجود ایران کی اہمیت کم نہیں ہوسکی ہے۔ یہ اقتصادی راہداری خطے میں سب سے آسان ترین اور سستاترین راہداری ہے جس سے متعدد ممالک کو فائدہ ہوگا۔ آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ شمال سے جنوب تک کی اس راہداری میں تین حصے شامل ہیں پہلے حصے میں مشرقی راستہ ہے جو ایران، روس، قازقستان اور ترکمانستان کے درمیان رابطے کا کام دے گا۔ مرکزی حصے کے ذریعے کیسپیئن سی تک رسائی حاصل کرکے بندرگاہوں اور کشتیوں کے لئے آسانی فراہم کی جائے گی جبکہ مغربی حصے میں رشت اور آستارا کے درمیان رابطہ پیدا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران دوسرے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بھی تجارتی روابط بڑھانا چاہتا ہے۔ پاکستان، ترکی اور عراق کے ساتھ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے کے لئے مختلف منصوبے زیرغور ہیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ روس کے ساتھ تجارت کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں ہم ان مواقع سے بہتر استفادہ کرنے کے لئے سنجیدہ ہیں۔ رشت اور آستارا کے درمیان ریلوے لائن اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ جلد پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔