Breaking News
Home / پاکستان / پاکستان کا سیاسی بحران اور بیرونی مداخلت

پاکستان کا سیاسی بحران اور بیرونی مداخلت

(تحریر: تصور حسین شہزاد)

پاکستان میں سیاسی بحران دن بہ دن شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ 9 مئی کے منظم واقعات کے بعد صورتحال میں ایک نیا پھونچال آیا ہوا ہے۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا، یہ اچانک نہیں ہوا اور نہ ہی یہ پی ٹی آئی کا ردعمل تھا، بلکہ یہ ایک منظم سازش تھی، جس کا مقصد پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کو دیوار سے لگانا تھا، دوسرے لفظوں میں کہہ سکتے ہیں کہ ’’خفیہ ہاتھ‘‘ یہ چاہتے تھے کہ اس توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراو کی آڑ میں عمران خان کو نااہل قرار دلوا دیا جائے گا اور عمران خان کے نااہل یا گرفتار ہوتے ہی، پی ٹی آئی بھی دم توڑ دے گی، کیونکہ پی ٹی آئی ون مین پارٹی ہے، وہ مین عمران خان ہیں، عمران خان ہیں تو پارٹی ہے، عمران خان نہیں تو پارٹی ختم، یہ خیال پی ڈی ایم اور کچھ مقتدر حلقوں کا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان کی گرفتاری عجلت میں کی گئی اور غیر آئینی و غیر قانونی طریقے سے انہیں فوری حراست میں لیا گیا۔ یہاں تک کہ انہیں وارنٹ بھی نہیں دکھائے گئے۔

سکرپٹ لکھنے والے نے گرفتاری کیلئے پولیس کا کردار نکال کر رینجرز کا کردار ڈال دیا، تاکہ ردعمل میں فوج بھی ’’نشانہ‘‘ بنے۔ سکرپٹ رائیٹر نے بہت چالاکی سے پاکستان کا امن داو پر لگایا ہے۔ ایسے لگ رہا ہے کہ دونوں جانب سے ایک ہی سکرپٹ رائیٹر اور ہدایت کار کام کر رہے ہیں۔ یعنی ملک کو بدامنی کی آگ میں جھونکنے کیلئے گھر میں آگ بھی لگوا رہا ہے اور گھر والوں کو بھی بتا رہا ہے کہ آپ کے گھر کو جلایا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ گھر والے بھی لاٹھیاں لے کر نکل آئے ہیں اور شرپسند بھی تیار ہیں۔ یوں ایک تصادم کی صورتحال پیدا کرکے پروڈیوسر محو تماشہ ہیں۔ اس ساری صورتحال کا ذمہ دار کون ہے؟ اگر ہم ماضی کے واقعات کو مدنظر رکھیں اور یہ دیکھیں کہ اس خطے میں کس کی مفادات دم توڑ رہے ہیں، تو سارا منظر واضح ہو جائے گا۔

ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایران نے اعلان کیا کہ وہ ’’انتقامِ سخت‘‘ لے گا۔ جس کے بعد ایران نے ایسا کامیاب پتہ کھیلا کہ دنیا حیران ہو کر رہ گئی ہے۔ وہی ایران جسے دنیا تنہا کرنے جا رہی تھی، جسے اقتصادی پابندیوں کی مار دے کر جھکنے پر مجبور کرنے کا پلان تھا، سارے کا سارا پلان چوپٹ ہوگیا۔ ایران نے ایسی گیم چلائی کہ آج امریکہ کو خطے سے نکلنے پر مجبور کر دیا۔ جو ایران کو مجبور و بے بس کرنا چاہتا تھا، وہ خود مجبور، بے بس اور لا چار ہوگیا۔ یہ وہی امریکہ تھا، جو مشرق وسطیٰ میں پاوں جمائے ہوئے تھا، یہ وہی امریکہ تھا، جو مشرق وسطیٰ کو اپنا دوسرا گھر کہتا تھا، آج بڑے بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے، کہتا ہوا روتا پیٹتا یہاں سے رخصت ہو رہا ہے۔

یہ وہ بنیادی فیکٹر ہے، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ نے پاکستان میں رجیم چینج کیا، اس ایجنڈے کیلئے جنرل باجوہ کی خدمات لی گئیں۔ افسوس کہ عمران خان دشمن شناسی میں ناکام رہے۔ امریکہ نے باجوہ کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلائی، لیکن عمران خان کو امریکہ کی بجائے صرف باجوہ ہی نظر آیا اور انہوں نے باجوہ پر تنقید کے تیر چلا دیئے، ان تیروں سے فوج بھی متاثر ہوئی اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی زد پہنچی۔ اب بھی عمران خان کی سادگی دیکھیئے کہ اقتدار کیلئے وہ براہ راست امریکہ کو ہدف تنقید نہیں بنا رہا ہے۔ شائد اسے یہ سمجھا دیا گیا ہے کہ پاکستان میں اقتدار اسے ملتا ہے، جو امریکہ کی ’’گڈ بک‘‘ میں ہو۔ عمران خان اس ’’امریکی خوشنودی‘‘ کے حصول کیلئے امریکی سینیٹرز اور ارکان پارلیمنٹس کی منتیں ترلے کر رہا ہے، جبکہ زمینی حقائق، تاریخ کا سبق اور ماضی کے تجربات یہ بتاتے ہیں کہ امریکہ کبھی بھی اب عمران خان پر اعتماد نہیں کرے گا، بلکہ امریکہ نے ہی ’’مائنس عمران خان‘‘ کا مطالبہ پی ڈی ایم حکومت سے کیا ہے۔

عمران خان کی موجودہ صورتحال پر یہ شعر صادق آتا ہے کہ
میر کیا سادہ ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب
اُسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
عمران خان جس صورتحال سے اس وقت دو چار ہیں، اس کا ذمہ دار امریکہ ہے، امریکہ نے ہی عمران خان کو دھکا دیا ہے اور عمران خان امریکہ کو ہی شکایت لگا رہا ہے کہ اسے دھکا دیدیا گیا ہے۔ عمران خان کی یہ سادگی ہے یا چال، اللہ جانے، مگر یہ جس در پر سجدہ ریز ہو رہا ہے، اس در سے مراد ملنے سے رہی۔ کل تک تو آپ کہتے تھے، ہم کوئی غلام ہیں، جو کہو گے مان لیں گے، مگر آج اسی امریکہ کو کہتے ہو ’’آپ جو حکم دیں گے ہم مانیں گے‘‘ دوسرے لفظوں میں آپ نے غلامی کا طوق اپنے گلے میں خود ڈال لیا ہے۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے، جس کے عوام کو جان بوجھ کر امریکہ کی غلامی میں جھونک دیا گیا۔ انہیں غلامی کا ایسا عادی بنا دیا گیا کہ ان کو آزادی دلانے والا، یا آزادی کی بات کرنیوالا بھی عجیب و غریب اور دشمن لگتا ہے۔

دوسرے لفظوں میں شائد ہمیں غلامی راس آچکی ہے، ہم خود ہی اس غلامی کی قید سے نکلنا ہی نہیں چاہتے۔ ہمیں روٹی کے لالے ڈالے گئے ہیں، ہمارے سامنے زندان کی چابی اور روٹی کا ٹکرا، دونوں رکھے جاتے ہیں، ہم چابی کی بجائے روٹی اٹھانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ جب سوچ ایسی بنا دی گئی ہو تو کیسے کوئی غلامی سے باہر نکلے گا۔ پاکستان کی موجودہ صورتحال کا سکرپٹ رائیٹر اور ہدایت کار دونوں ایک ہی ہیں اور دلچسپ امر یہ ہے کہ ایک ہی قوت پاکستان کی تمام پارٹیوں کو آپس میں دست و گریباں کئے ہوئے ہے۔ مقصد عمران خان کی آڑ میں قوم کو جگانے والے کو راستے سے ہٹانا اور پاکستان میں لیبیا، شام، عراق، یمن، تیونس جیسے حالات پیدا کرکے بدامنی پھیلا کر پاکستان کو کمزور کرنا ہے، کیونکہ دشمن کو ایٹمی پاکستان ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ دوسرا سی پیک نے دشمن کے حسد کی آگ پر تیل کا کام کیا۔

اب بھارت، اسرائیل اور امریکہ، تینوں مل کر پاکستان میں کھیل رہے ہیں۔ تینوں کی سازشیں ایک سے بڑھ کر ایک ہیں اور ہم بڑے آرام سے دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ گویا ہم پاکستان کے محافظ ہی پاکستان کے مخالف بن چکے ہیں۔ شنید ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں کچھ ادارے ملوث ہیں، اب تحقیقات ہوں گے، حقائق سامنے آئیں گے، مگر ہونا ہوانا کچھ نہیں، نشستن، گفتن، برخاستن ہوگا، سب روٹی شوٹی کھا کر گھروں کو چلیں جائیں گے، پاکستان وہیں گرتا، پڑتا، لڑکھڑاتا، چلتا رہے گا۔ اللہ ہمارے پاکستان کو محفوظ رکھے۔بشکریہ اسلام ٹائمز

نوٹ:ادارے کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Check Also

پاسپورٹس میں سابقہ شوہر کے نام کا باکس بھی ہو گا: ڈی جی پاسپورٹس

ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال کا کہنا ہے کہ شادی شدہ خاتون کا پاسپورٹ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے