پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کا وطن واپسی کا راستہ صاف ہے، اللہ کرے کہ وہ میرے ساتھ پاکستان واپس آئیں، آج مجھے پاسپورٹ مل گیا ہے، میں بہت جلد لندن جارہی ہوں۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عدالت میں صرف ایک درخواست دینی ہے کیونکہ ان پر جو جھوٹا الزام لگایا تھا وہ ثابت نہیں ہوسکا، وہ بہت جلد وطن واپس آئیں گے لیکن وقت کا فیصلہ وہ خود کریں گے۔
ایک صحافی نے پوچھا کہ آپ کو پاسپورٹ مل گیا ہے، آپ کب والد سے ملنے جارہی ہیں؟ اس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھے آج پاسپورٹ مل گیا ہے، میں بہت جلد لندن جارہی ہوں، میں تین سال سے نواز شریف سے نہیں ملی، جب سے میری والدہ کی وفات ہوئی ہے میں اپنے بھائیوں سے نہیں ملی، وہ آ نہیں سکے اور میں جا نہیں سکی، مجھ سے انتظار نہیں ہو رہا کہ کب جاؤں اور ان سے ملوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ایک سرجری کروانی ہے، میں نے بہت پتا کیا ہے لیکن وہ پاکستان میں نہیں ہوسکتی، وہ سرجری بھی کروانی ہے، ان شا اللہ فٹ ہو کر آؤں گی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں عدالت سے آ رہی ہوں، انہوں نے مجھے پاسپورٹ دینے کے لیے بلایا تھا، جنہوں نے میرا اس میں بھرپور ساتھ دیا ان سب کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
‘میرا پاسپورٹ 3 سال تک رکھ کر کیوں میرے بنیادی حق سے محروم رکھا گیا؟’
ان کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ کیس میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ مجھے خوشی ہے کہ مجھے اپنا پاسپورٹ 3 سال بعد واپس مل گیا ہے لیکن میرے ذہن میں یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ میرا پاسپورٹ تین سال تک کیوں رکھا گیا؟ اور مجھے میرے بنیادی حق سے کیوں محروم رکھا گیا جو بطور پاکستانی شہری میرا حق تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں قوم کو بتانا چاہتی ہوں کہ جس کیس میں میرا پاسپورٹ تین سال لاہور ہائی کورٹ میں رکھا گیا، وہ کیس میرے خلاف کبھی بنا ہی نہیں، جب میں 2019 میں جلسے کر رہی تھی اور نواز شریف کی رہائی کے لیے جلوس نکال رہی تھی تو یہ سابق وزیر اعظم اور فارن فنڈڈ فتنہ جو اس وقت ایک پیج پر بھی تھا، اس کو خوف ہوگیا کہ اگر عوام اس کے خلاف کھڑی ہوگئی، انہوں نے تحقیقات کے سلسلے میں مجھے گرفتار کیا جب میں اپنے والد سے ملنے گئی تھی۔
‘مجھے نیب میں 57 دن حبسِ بے جا میں رکھا گیا’
نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے نیب میں 57 دن حبسِ بے جا میں رکھا، اور نیب میں کسی خاتون کو رکھنے کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں ہے، نیب کو خواتین کے لیے بنایا ہی نہیں گیا، انہوں نے مجھے پکڑ تو لیا کیس بھی کوئی نہیں تھا تو انہوں نے پھر مجھے نیب کے ہیڈ آفس میں ڈے کیئر سینٹر ہے، اس میں رکھا۔
مزید پڑھیں: سائفر آڈیو لیکس: ’ناقابل معافی سازش‘ منطقی انجام تک نہیں لے گئے تو آئین سے غداری ہوگی، اسحٰق ڈار
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد مجھے کوٹ لکھپت جیل بھیج دیا، وہاں پر بھی تقریبا ڈیڑھ مہینے تک رہی ہوں گی، کُل ملا کر یہ ساڑھے تین مہینے سے زائد کی قید تھی لیکن آج تک میرے خلاف وہ کیس رجسٹر نہیں ہوسکا، نیب کا وہ ریفرنس نہیں بن سکا جس کی آڑ میں انہوں نے تین سال میرا پاسپورٹ رکھا بلکہ 7 کروڑ روپے بھی رکھا۔
‘سوال یہ ہے کہ 6 سال کیوں جھوٹا مقدمہ چلا؟’
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ تین سال بعد پاسپورٹ کیوں ملا؟ سوال یہ ہے کہ ناجائز طور پر تین سال میرا پاسپورٹ رکھا کیوں گیا؟ اسی طرح پاناما کیس میں میری بریت ہوئی، میں 6 سال جھوٹے مقدمے کو بھگتی رہی، میرے والد نے 6 سال اس جھوٹے مقدمے کو بھگتا، 150 سے زائد پیشیاں بھگتیں، سوال یہ ہے کہ 6 سال کیوں جھوٹا مقدمہ چلا؟
ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے یہ مقدمات بنائے گئے کیونکہ عمران خان کے طاقتور سیاسی مخالف تھا اس کو میدان سے اٹھا کر باہر کیے بغیر عمران خان الیکشن نہیں جیت سکتا تھا، تو یہ سارا کھیل رچایا گیا، یہ تاریخ کا حصہ ہے، اور قوم کے سامنے ایک دن پوری حقیقت آکر رہے گی، ان ثبوتوں کوئی نہیں مٹا سکتا۔
پی ایم ایل (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ پاناما کا جو میرا کیس تھا، لوگ کہتے تھے کہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ دی، اس میں تو مجھ پر مقدمہ بنا ہی نہیں تھا، جھوٹ بول بول کر، ٹی شرٹس پہن پہن کر کیلبری کوئین کہہ کہہ کر ایسی بات گھڑی، جو انہوں نے کیس میں رکھی ہی نہیں، ایڈر اور ابیٹر کہا گیا اور اس پر ہی سزا ہوئی، کیلبری اور ٹرسٹ ڈیڈ پر نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے ٹرسٹ ڈیڈ اٹھا کر باہر پھینک دی، انہوں نے کہا کہ یہ ٹرسٹ ڈیڈ ایک بہن اور بھائی کے درمیان ہے، اس میں کسی کا کیا نقصان ہوتا ہے، بات یہ ہے کہ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی پراپرٹیز ہیں، اور یہ ثابت کرنے کی کوشش میں 6 سال گزر گئے، ایک کاغذ کا ٹکڑا عدالت میں نہیں پیش کر سکے جس سے ثابت ہوتا کہ پراپرٹیز کے مالک نواز شریف ہیں۔
‘میرے والد نے تو کبھی کاروبار کیا ہی نہیں’
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میرے والد نے تو کبھی کاروبار کیا ہی نہیں، وہ میرے دادا کا کھڑا کیا ہوا بزنس تھا، دادا سے اگر ان کے پوتوں، پوتیوں یا ان کی فیملی کو ملا تو وہ بات تو کھا گئے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بات کی اور وضاحت کردوں میں نے اپنے وکیل کو ہدایات دی تھیں کہ مجھے نیب قوانین میں نئی ترامیم کا فائدہ نہیں اٹھانا، مجھے نیب کے پرانے قانون کے تحت میرٹ پر ریلیف ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور ان کا ‘کوچ’ آڈیو لیکس میں ملوث ہے، مریم نواز
ان کا کہنا تھا کہ پھر آپ کے اندر اتنی ہمت کہ آپ اس کو این آر او کہیں، این آر او یہ ہوتا ہے کہ جو آج سر بازار رسوا ہو گیا، بجائے اس کے اس پر آپ معافی مانگیں کہ میں نے خاتوں سے زیادتی کی، اگر آپ میں اتنی اخلاقی جرأت نہیں کہ معافی مانگیں تو بنی گالا میں جائے نماز بچھائیں، اور اللہ سے معافی مانگیں کہ میں نے بے گناہوں کے ساتھ سازش کی صرف اس لیے کہ مجھے صرف ملک کا وزیراعظم بننا تھا۔
‘یہ معافی مانگنے کے بجائے این آر او کی رٹ لگا کے بیٹھا ہے’
انہوں نے کہا کہ پہلے تو اس بات کا جواب دو کہ تم نے اپنے سیاسی مخالفین پر جھوٹے مقدمے بنائے کیوں؟ اس انسان کو شرم نہیں آتی، آج بھی معافی مانگنے کے بجائے این آر او کی رٹ لگا کے بیٹھا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ این آر او اس کو کہتے ہیں جو علیمہ باجی کو ملا ہے، جس نے اقرار کیا ہے کہ اس نے گناہ کیا ہے، اس کو کسی نے ہاتھ نہیں لگایا، این آر او اس کو کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جلسے میں کہا کہ آپ کے خلاف بھی ہم ایکشن لیں گے جج زیبا، کل انہیں اس مقدمے میں معافی مل گئی، میں جسٹس اطہر من اللہ کی بڑی عزت کرتی ہوں، انہوں نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور معافی دے دی لیکن میں عدلیہ سے بڑے ادب سے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ فراخ دلی کا مظاہرہ اس قسم کے شیطانی ذہن کے انسان کے ساتھ نہیں کیا جاتا، کیا آپ کو اندازہ ہے کہ اس قسم کے انسان کو معاف ملتی ہے تو آپ پاکستان میں کس چیز کو فروغ دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تو میرا خیال ہے کہ آپ کو وہ والے نیوٹرلز چاہئیں جو آپ کو اعتماد کا ووٹ لے کر دیتے، جو آپ کے اراکین کو مجبور کرتے کہ عمران خان کو ہی ووٹ دیں۔
ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ نواز شریف نومبر میں یا دسمبر میں واپس آرہے ہیں؟ جس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ اللہ کرے کہ وہ میرے ساتھ پاکستان واپس آئیں، نواز شریف کا راستہ صاف ہے، عدالت میں صرف ایک درخواست دینی ہے کیونکہ ان پر جو جھوٹا الزام لگایا تھا وہ ثابت نہیں ہوسکا، وہ بہت جلد وطن واپس آئیں گے لیکن وقت کا فیصلہ وہ خود کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست، نیب کا مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی حکومت کی کارکردگی سی مطمئن نہیں ہوں، جہاں تک ملک کی ترقی اور استحکام کا سوال ہے تو ملک کو خارجی محاذ پر کوئی خطرہ نہیں، اس ملک کو خطرہ سیکیورٹی سے نہیں عدم استحکام سے ہے، اور عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر جب تک اس ملک میں بھیس بدل کر رہیں گے، جب تک ملک میں فارن فنڈڈ ایجنٹس کو قرار واقعی سزا نہیں ملے گی، اس ملک میں استحکام نہیں آسکتا۔
‘عمران خان کو سیاست سے نکال دیں، پاکستان ترقی کرے گا‘
انہوں نے کہا کہ میں دعویٰ کر رہی ہوں کہ اس فتنے جس کا نام عمران خان ہے، اس کو پاکستان کی سیاست سے نکال دیں، پاکستان دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے گا کیونکہ اس نے ملک کو آگے بڑھنے نہیں دینا۔
ایک اور سوال کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ تو ہمیں حکومت میں رہ کر بھی نہیں ملی، لیول پلیئنگ فیلڈ ایسی ہوتی ہے کہ نواز شریف بے گناہ ہوتے ہوئے آج بھی سزا یافتہ ہیں، ایک شخص جس کے جرائم سے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں، جس کے خلاف ناقابل تردید ثبوت ہیں، وہ کھلا پھر رہا ہے، یہ لیول پلیئنگ فیلڈ ہے۔