بحر اوقیانوس کی گہرائیوں میں ڈوبنے والے مشہور بحری جہاز ٹائیٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز لاپتا ہو گئی ہے جس میں دو پاکستانی بھی سوار تھے۔ برطانوی اخبار دا ڈیلی میل کے مطابق سیاحوں کو لے کر جانے والی اس آبدوز میں پانچ افراد سوار تھے جن میں پاکستانی نژاد برطانوی شہزادہ داؤد اور ان کے نوعمر بیٹے سلیمان داؤد بھی شامل ہیں۔ 48 سالہ شہزادہ داؤد اور ان کے 19 سالہ بیٹے آبدوز میں سوار تھے جب 12 ہزار 500 فٹ کی گہرائی پر رابطہ منقطع ہو گیا۔شہزادہ داؤد کا شمار امیر ترین پاکستانی شخصیات میں ہوتا ہے جو برطانوی پرنس ٹرسٹ چیریٹی کے بورڈ کے رکن بھی ہیں۔ شہزادہ داؤد کے اہل خانہ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ اپنے ساتھیوں اور دوستوں کی جانب سے اس معاملے پر ظاہر کی جانے والی فکرمندی پر بے حد شکر گزار ہیں اور سب سے درخواست ہے کہ وہ ان کی حفاظت کے لیے دعا کریں۔ شہزادہ داؤد اپنی اہلیہ کرسٹینا، بیٹی ایلینا اور بیٹے سلیمان کے ہمراہ سرے محل میں رہتے ہیں۔ پاکستانی نژاد شہزادہ داؤد اینگرو کارپوریشن کے نائب چیئرمین ہیں جو کھاد اور غذائی اشیا بناتی ہے جبکہ داؤد ہرکیولیز کارپوریشن کے بھی وائس چیئرمین ہیں جو کیمیکل تیار کرتی ہے۔ شہزادہ داؤد پاکستان میں پیدا ہوئے تھے لیکن بعد میں برطانیہ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے یونیورسٹی آف بکنگھم سے وکالت کی ڈگری حاصل کی۔ سنہ 1912 میں تباہ ہونے والے بحری جہاز ٹائیٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے اس سیاحتی مشن کی منتظم کمپنی اوشن گیٹ ایکسپیڈیشن کی آبدوز اتوار کی صبح چار بجے روانہ ہوئی تھی۔ سفر کا آغاز ہونے کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی آبدوز سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ آبدوز کی تلاش فی الحال جاری ہے تاہم ریسکیو مشن میں شامل افراد نے آبدوز کے ٹائیٹینک کے ملبے میں پھنسنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔