تہران:رہبر معظم نے ایران کی جانب سے فلسطین کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی نے انقلاب کے آغاز میں ہی ایمان اور دلی اعتقاد کی بنیاد پر فلسطین کی حمایت کا اعلان کردیا۔ ایران کی طرف سے مسئلہ فلسطین کی حمایت سفارتی یا تیکنیکی نہیں بلکہ فقہ اور شریعت کے اصولوں کی بنیادوں پر استوار ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے اعلی وفد نے اسماعیل ہنیہ کی سربراہی میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر معظم نے اس موقع پر مسئلۂ فلسطین کی درست سمت پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی نوجوان اور مومن نسل کا احساس ذمہ داری کرتے ہوئے انفرادی اور اجتماعی طور پر میدان عمل میں وارد ہونا انتہائی اہمیت کے حامل ہے۔ جنین کے تازہ واقعات اور فلسطینی اور فلسطینی جوانوں کی جانب سے صہیونی فورسز کو محاصرے میں لینا اس کا واضح نمونہ ہے اور روشن مستقبل اور مکمل فتح کی بشارت ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فلسطین کے مسئلے کو عالم اسلام کا مرکزی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر ہونے والی پیشرفت کے مطابق عالم اسلام کے مسائل پیشرفت کریں گے۔
انہوں نے گذشتہ چند سالوں کے دوران فلسطین کے حالات میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جوان نسل میدان میں نہ آنے کی وجہ سے فلسطین کا مسئلہ بھی جمود کا شکار رہا لیکن ابھی حالات بدل گئے ہیں اور فلسطینی جوانوں نے عزم اور اسلام پر اعتماد کے ساتھ میدان میں قدم رکھا ہے۔ انہوں نے پہلے سے زیادہ مقاومتی تنظیموں کے درمیان اتحاد اور انسجام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ جنگ کے دوران دشمن نے مقاومتی گروہوں کے درمیان اختلافات ایجاد کرنے کی مذموم سازش کی جوکہ اللہ کے کرم سے ناکام ہوگئی۔ اتحاد اور وحدت پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے اور اس راستے کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ رہبر معظم نے غزہ کو مقاومت کا مرکز قرار دیا اور کہا کہ مغربی کنارا دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرے گا۔
اب تک اس علاقے میں اچھی پیشرفت دیکھنے کو ملی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ایک دن جنین کے جوان صہیونی افواج کا جینا دو بھر کریں گے اور صہیونی فورسز اپنے اہلکاروں کو محاصرے سے نکالنے کے لئے طیاروں سے مدد لینے پر مجبور ہوجائیں گی۔ جنین کی جنگ میں یہ حقیقت میں بدل گئی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر وسیع پروپیگنڈے کے باوجود حالات فلسطینی عوام کے حق میں ہیں۔
اس سال اسلامی ممالک کے علاوہ یورپ میں بھی القدس کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں اور شرکاء نے صہیونی حکومت سے کھل کر اپنی مخالفت ظاہر کردی جس کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کی ضرورت ہے۔ رہبر معظم نے ایران کی جانب سے فلسطین کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی نے انقلاب کے آغاز میں ہی ایمان اور دلی اعتقاد کی بنیاد پر فلسطین کی حمایت کا اعلان کردیا۔ ایران کی طرف سے مسئلہ فلسطین کی حمایت سفارتی یا تیکنیکی نہیں بلکہ فقہ اور شریعت کے اصولوں کی بنیادوں پر استوار ہے۔
انہوں نے فلسطین کو امت مسلمہ کی سرزمین قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمانوں پر فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑنا واجب اور ایک شرعی ذمہ داری ہے۔ ملاقات کے دوران حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے مسئلہ فلسطین کی حمایت پر ایران کا شکریہ ادا کیا اور فلسطین کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ مقاومت کا دل ہے لیکن مغربی کنارے میں اصلی اور فیصلہ جنگ جاری ہے۔ صہیونیوں کی طرف سے خطرناک فیصلوں کے باوجود مغربی کنارے میں مقاومتی جوانوں نے بالادستی ثابت کرتے ہوئے صہیونی حکومت کے لئے بدترین حالات پیدا کئے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے مغربی کنارے میں نوجوان نسل کی جانب سے مقاومت کی حمایت اور مسلح دستوں کی تشکیل کو اہم ترین تبدیلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات اور مقاومتی محاذ کی پیشرفت کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔ انہوں نے رہبر معظم سے مخاطب ہوکر کہا کہ میں آپ کے سامنے تاکید کے ساتھ اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ فلسطین کی سرزمین سے ایک انچ بھی عقب نشینی نہیں کریں گے اور بیت المقدس کی آزادی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اللہ کے کرم اور جوان نسل کی مدد سے مستقبل قریب میں غاصب صہیونیوں سے مسجد اقصی آزاد ہوجائے گی اور ہم سب آپ کے ساتھ اس میں نماز پڑھیں گے۔
اسماعیل ہنیہ نے رہبر انقلاب اسلام سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہم آپ کی موجودگي میں اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ مزاحمتی گروہ، فلسطین کی سرزمین سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور قدس کی آزادی تک جدوجہد اور جہاد کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ خداوند عالم کے لطف و کرم سے اور فلسطین کی نوجوان اور مومن نسل کی مدد سے مستقبل قریب میں مسجد الاقصی، غاصبوں کے چنگل سے آزاد ہو جائے گي اور آپ کے ساتھ ہم سبھی وہاں نماز ادا کریں گے۔