اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کل سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ بدھ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی جانب سے جاری ہونے والت نوٹس میں عمران خان اور وکلا کو کل صبح 8:30 بجے حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ نوٹس کے ذریعے الیکشن کمیشن اور عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز منگل کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس دوبارہ سماعت کے لیے سیشن کورٹ کو بھیج دیا تھا۔ ٹرائل کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی عمران خان کی درخواست مسترد کی تھی جس کے خلاف عمران خان نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے پانچ مئی کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے پانچ مئی کے فیصلے کی حد تک عمران خان کی درخواست منظور کر لی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پانچ مئی کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس واپس (ریمانڈ بیک) کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو اس پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں عمران خان اور الیکشن کمیشن کے وکلا کو سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ قبل ازیں ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ٹرائل قابل سماعت قرار دیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔ جس پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی روکنے کے حکم میں توسیع کر دی تھی۔ بعد ازاں عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اگست 2022 میں الیکشن کمیشن میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ایم این ایز کی درخواست پر سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کی نااہلی کے لیے ایک ریفرنس بھیجا تھا۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔ ‘ ریفرنس کے مطابق عمران خان نے دوست ممالک سے توشہ خانہ میں حاصل ہونے والے بیش قیمت تحائف کو الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اپنے سالانہ گوشواروں میں دو سال تک ظاہر نہیں کیا اور یہ تحائف صرف سال 2020-21 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے گئے جب توشہ خانہ سکینڈل اخبارات کی زینت بن گیا۔ عمران خان اور ان کی جماعت نے ان تمام کیسز کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔ الیکشن کمیشن نے اکتوبر 2022 میں ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا تھا کہ عمران خان نے اثاثوں کی غلط تفصیلات جمع کرائیں اور کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا۔