یونانی حکام نے گذشتہ جون میں کشتی حادثے میں مرنے والے 15 پاکستانیوں کی شناخت ظاہر کر دی ہے۔ یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ ’ہم یونانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ ان میتوں کو جلد سے جلد پاکستان لایا جا سکے۔‘پاکستان سفارت خانے کے مطابق جن افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ان کا تعلق گجرات، منڈی بہاالدین، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، وہاڑی، راولپنڈی اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع میرپور سے تھا۔ یونان کشتی حادثے میں جو افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ان میں عبدالواحد، سفیان عباس، محمد طاہر، عدنان، معاذ صدیق اور شہباز احمد کا تعلق ضلع گجرات سے تھا۔
ناصر علی، ارسلان علی، انعام علی اور ابوبکر عارف گوجرانوالہ ڈویژن سے تعلق رکھتے تھے جبکہ علی اعجاز کا تعلق ضلع منڈی بہاالدین سے تھا۔ خاور حسین شیخوپورہ، محمد نعیم وہاڑی، ثاقب بشیر راولپنڈی جبکہ محمد یوسف کا تعلق پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع میرپور سے تھا۔ گذشتہ ماہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے 350 پاکستانیوں کی کشتی یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو گئی تھی۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے گذشتہ ماہ قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ ’یونان کے قریب سمندر میں ڈوبنے والی کشتی میں 350 پاکستانی سوار تھے جن میں سے 281 کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’کشتی میں 400 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی تاہم اس میں 700 افراد کو سوار کیا گیا۔‘ یونان کے ساحل کے قریب ڈوبنے والی کشتی میں زندہ بچ جانے والے تارکین وطن نے کوسٹ گارڈز کو اہم معلومات فراہم کی تھیں۔انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستانی شہریوں کو زبردستی کشتی کے نچلے حصے جبکہ دیگر ملکوں کے شہریوں کو کشتی کے اوپر والے حصہ میں رکھا گیا تھا۔ یاد رہے کہ یورپ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے لیے اکثر افراد ایران، لیبیا، ترکی اور یونان کے راستے استعمال کرتے ہیں۔
پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے یونان میں کشتی حادثے کے سلسلے میں چھ انسانی سمگلروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ جمعہ کو ترجمان ایف آئی اے نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ’ایف آئی اے کے انسداد انسانی سمگلنگ کے سرکل گجرات نے مختلف کارروائیوں میں چھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔‘ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’ان افراد کو کھاریاں، ملکوال، جہلم، لاہور اور گجرات سے گرفتار کیا گیا۔‘
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق ’انسانی سمگلروں نے متاثرین کو یورپ میں بہتر زندگی گزارنے کے لیے جھوٹے وعدوں کا لالچ دے کر جال میں پھنسایا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’انسانی سمگلروں نے غیر قانونی طور پر یورپ بھجوانے کے لیے ہر شخص سے 25 سے 27 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔‘ ایف آئی اے کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ یہ ملزمان انسانی سمگلنگ کے بڑے نیٹ ورک کے طور پر کام کر رہے تھے۔‘ اس سے قبل 21 جون کو ایف ائی اے حکام نے بتایا تھا کہ ’اب تک 16 انسانی سمگلروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ حادثے کی تحقیقات کے لیے تین انکوائریاں بھی شروع کی جا چکی ہیں۔‘