Breaking News
Home / عالمی خبریں / ’کتے کی طرح زندگی نہیں گزارنا چاہتا،‘ کتے کا روپ دھارنے والے جاپانی شہری کا دکھ

’کتے کی طرح زندگی نہیں گزارنا چاہتا،‘ کتے کا روپ دھارنے والے جاپانی شہری کا دکھ

جاپان میں کتے کا رُوپ دھارنے والے شخص نے نیا بیان دیا ہے کہ وہ کتے کی طرح زندگی نہیں گزارنا چاہتے ہیں اور انہوں نے یہ روپ جانوروں کی محبت میں آ کر دھارا ہے۔ 21 جولائی کو دارالحکومت ٹوکیو کی گلیوں میں کتے کا روپ دھار کر ایک شخص کے گھومنے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھی۔ اس جاپانی شخص نے کتے کا رُوپ دھارنے پر 14 ہزار ڈالر خرچ کیے۔ اُن کے مطابق وہ جانوروں سے پیار کرتے ہیں اسی وجہ سے انہوں نے کتے کا رُوپ دھار لیا تھا۔ دوسری جانب انٹرنیٹ پر عوام کا خیال ہے کہ شاید یہ شخص اپنی پوری زندگی ایسے ہی گزارنا چاہتا ہے تاہم اِس شخص کا کہنا ہے کہ انہوں نے جانوروں سے پیار کی وجہ سے ایسا کیا ہے۔ کتے کا رُوپ دھارنے والے شخص نے اپنا اصلی نام بتانے سے اجتناب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ’ٹوکو‘ کے نام سے سب جانتے ہیں۔

 

اُن کا یوٹیوب پر ایک چینل بھی ہے جس کا نام ’آئی وانٹ ٹو بی این اینیمل‘ ہے جس پر وہ اکثر کتے کا رُوپ دھار کر اپنے گھومنے پھرنے کی ویڈیوز ڈالتے رہتے ہیں۔ اُن کی حالیہ ویڈیو یوٹیوب پر وائرل ہے جسے اب تک 68 لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں۔انٹرنیٹ پر صارفین کے شکوک کو دُور کرتے ہوئے ٹوکو نے نیو یارک پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جانور بننے کا مطلب ہے کہ خود مکمل طور پر بدل لینا۔ یہ ایسی خواہش ہے کہ اپنے آپ کو اُس چیز میں بدلنا جو میں نہیں ہوں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ اُن کی کولی ڈاگ بننے کی خواہش جنسی نہیں ہے اور جب لوگ ایسا سوچتے ہیں تو انہیں کافی دکھ پہنچتا ہے۔ انہوں ںے مزید یہ بتایا کہ اُن کے گھر والے اس معاملے میں اُن کا ساتھ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’فیملی کو یہ دیکھ کر بہت حیرانی ہوئی لیکن انہوں نے اِس کی حمایت کی۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ انہوں نے میرے اس فیصلے کو تسلیم کیا۔‘ ٹوکو نے کتے کا رُوپ دھارنے کے لیے جس کمپنی کا کاسٹیوم پہنا ہے اُس کا نام زیپٹ ہے۔ یہ کمپنی ٹی وی شوز اور اشتہارات کے لیے کاسٹیوم بنانے کے باعث کافی مشہور ہے۔ اس کاسٹیوم کو تیار کرنے والے کاریگر نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں یہ کاسٹیوم بنانے میں کم از کم 40 دن لگے ہیں۔

Check Also

برطانیہ عالمی جنگوں میں لڑنے والے مسلمان فوجیوں کے لیے یادگار تعمیر کرے گا

برطانیہ اُن لاکھوں مسلمان فوجیوں کے لیے ایک جنگی یادگار تعمیر کر رہا ہے جنہوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے