اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہریار خان آفریدی اور شاندانہ گلزار کو بدھ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاریوں کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی رہنما کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ’یہ ساتواں ایم پی او آرڈر پاس ہوا ملزم 90 روز سے جیل میں ہے۔‘ جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’اس سے پہلے ڈی سی نے کون سا ایم پی او کا آرڈر پاس کیا تھا؟‘ عدالت کی ہدایت پر شہریار آفریدی کے خلاف آرڈر پڑھ کر سنایا گیا۔ شہریار آفریدی کے وکیل شیر افضل مروت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’سات مقدمات میں گرفتاری ہوئی پھر وہ ضمانت پر رہا ہو گئے۔ سات ایم پی اوز کے آرڈر شہریار آفریدی کے خلاف اب تک غیر قانونی قرار دیے جا چکے ہیں۔‘ عدالت نے استفسار کیا کہ ’کون سی جگہ رہ گئی؟ بلوچستان؟‘ جس پر وکیل نے بتایا کہ بلوچستان اور سندھ دو جگہیں رہ گئیں جہاں سے ابھی ایم پی او جاری نہیں ہوئے۔‘ سرکاری وکیل کی جانب سے ایم پی او کا آرڈر پڑھ کر سُنایا گیا۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ ’آپ نے کسی شہری کو حراست میں رکھنا ہے تو اس کی وجوہات دینا ہوں گی۔‘ عدالت نے ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے بدھ کو شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کو عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے چیف کمشنر کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ ’جواب دیں کیوں نہ کرمنل توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔‘ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ’جس پولیس افسر نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو معلومات دی وہ بھی کل عدالت پیش ہو۔‘ عدالت نے ڈی سی اسلام آباد سے کل تک تین ماہ کے ایم پی اوز کا ریکارڈ طلب بھی کر لیا۔