پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کا کہنا ہے کہ رانا ثنا اللہ نے گرفتاری نہ دی تو پنجاب حکومت کارروائی کرے گی۔لگتا ہے کہ رانا ثنااللہ اس مارچ کنٹرول کرنے کے لیے اسلام آباد میں نہیں ہوں گے۔
رہنما پی ٹی آئی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ رانا ثنااللہ کو کہوں گا گرفتاری دیں یا ضمانت جمع کروائیں۔اگر انہوں نے ایک دو دن میں گرفتاری نہ دی، تو پھر پنجاب حکومت کارروائی کرے گی ۔مجھے لگتا ہے کہ رانا ثنااللہ اس مارچ کنٹرول کرنے کے لیے اسلام آباد میں نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ آج جس قسم کی صورتحال ہے، سوائے حقیقی مارچ کے کوئی حل نہیں۔حقیقی آزادی مارچ میں اسلام آباد کی طرف آنا ایک ایونٹ ہے، یہ پھیلا ہوا ایونٹ ہوگا۔حقیقی آزادی مارچ کے حوالے سےآج میٹنگ ہےاور کل بھی ہے۔آزادی مارچ کی تفصیلات چند دن میں سامنے آجائیں گی۔حقیقی مارچ کا مقصد عوام کی عزت بحال کرنا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے جمہوریت کو عزت دینے کے حوالے سے اچھا بیان دیا ہے۔نواز شریف نے کبھی براہ راست بات نہیں کی۔نواز شریف کی گفتگو لیک کی گئی ہے۔نواز شریف صاحب کو بولنا نہیں آتا ، ان میں آج تک خود اعتمادی نہیں آئی۔شہباز شریف نے نواز شریف اور مریم کو پاکستان کی سیاست سے الگ کر دیا۔نواز شریف کا نشانہ شہباز شریف کی طرف ہے، حکومت ان کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو 1100ارب روپے کے مقدمات میں ریلیف دیا جا رہا ہے ۔ہمیں یہ تفصیل دیں نواز شریف کو این آر او 22 کیسے ملا۔وکیل پریشان ہے کہ کیسے مریم نواز کو میں ضمانت لے کے دوں۔حمزہ اور شہباز شریف پر 24 ارب روپے کا کیس پینڈنگ ہے۔پاکستان کا پیسہ باہر بھیجا گیا اور واپس پاکستان لایا گیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں دعا کرنی چاہیے ایک اور پانامہ پیپر آجائے۔یوکے میں پولیٹیکل کی ایلیٹ کی انویسٹمنٹ ہے، لیکن علم نہیں کتنی ہے۔فرانس اور جرمنی میں کتنی ہے، سرے پیلس ہے زرداری کا۔این آر او 2022 جو ہورہا ہے اس کے ذریعے 1100 ارب روپے انہیں جارہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مریم اور نواز شریف بتائیں حسن نواز کس کا پوتا ہے؟اس کے کیا وسائل ہیں۔نواز شریف وہاں بیٹھا ہے، اربوں روپے کی پراپرٹیز ہیں، کیا برطانیہ نے ان سے پوچھا۔وہ نہیں پوچھیں گے، ان کے پاس تو پیسے آرہے ہیں۔جب تھرڈ ورلڈ کنٹری کا پیسہ فرسٹ ورلڈ کو جاتا ہے تو ہمارے لوگ تو باہر جائیں گے۔اب اسحاق ڈار تو بات نہیں کرے گا کہ غیرقانونی پیسہ پاکستان کو واپس کیا جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم اوروزیر داخلہ آفس کی کوئی عزت نہیں رہی۔وزیر اعظم کا دفتر گھنٹہ گھر چوک بن گیا ہے۔وزیر اعظم پاکستان کی ریاست کا سب سے بڑا عہدہ ہے۔ وزیراعظم ہاوس سے وزیر اعظم اور وزرا کی آڈیوز لیک ہورہی ہیں۔پہلے وضاحت کریں یہ آڈیو زکیسے لیک ہوئی ہیں۔یہ کہاں سے لیک ہو رہی ہیں، کون کر رہا ہے ، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی اور ملک ہوتا تو استعفوں کی لائن لگ جاتی ۔لوگوں کے فون ٹیپ ہو رہے ہیں۔جب تک ان کی اپنی آڈیوز لیک نہیں ہوں گی کوئی اقدام نہیں کریں گے۔پاکستا ن کے سب سے اہم لیڈر کیخلاف آپ ایف آئی آر درج کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ کریانہ اسٹورز اور بیکریوں پر جتنے ڈاکے اب پڑے کبھی نہیں پڑے۔دہشتگردی پاکستان میں ختم ہوچکی تھی سب واپس آگئی۔ کراچی کے شہریوں کیساتھ افسوس کرنا چاہتا ہوں۔کامران ٹیسوری پر بہت سے کیسز ہیں۔ایم کیو ایم کو توڑنے میں کامران ٹیسوری کا کردار سب کے سامنے ہے۔
ان کا کہان ہے کہ پاکستانی سیاست گزشتہ 6ماہ میں نیچے گئی۔لوگوں نے بڑی قربانیاں دیکر کراچی کے امن کو بحال کیا۔حکومت امن کیلئے قربانیاں دینے والوں کا بھی خیال رکھیں۔ کراچی آپریشن میں شامل پولیس اہلکاروں کو چن چن کر شہید کیا گیا۔عمران خان کے خلاف سازش کی گئی۔سروے میں دیکھا کہ بلاول بھٹو کے حق میں ایک فیصد لوگوں نے ووٹ کیا۔